القادر یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازش ہورہی ہے: سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ القادر یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازش ہورہی ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں کنول شوزب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ 190ملین پاﺅنڈ کو بنیاد بنا کر حکومت کی جانب سے بڑی یلغار ہوئی، حقیقت پہلے بھی واضح تھی، اب بھی کھل کر سامنے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں 190ملین پاﺅنڈ فیصلے کو چیلنج کریں گے، ہم سوچ وفکر کی بنیاد پر لڑیں گے،ہم قانون کی جنگ بھی لڑیں گے اور اخلاق کی بھی۔
مرکزی سیکرٹری جنرل تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی بند کرنے کی سازش ہورہی ہے، یہ باقی یونیورسٹیوں کی طرح کا ایک ٹرسٹ ہے۔
26ویں آئینی ترمیم سے عدالتی نظام کمزور ہوا ، تمام حقیقت سامنے آچکی ہے ہم اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے جبکہ سیاسی حوالے سے ہم ہر سطح پر مذاکرات کررہے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف کنول شوزب کا کہنا تھا کہ نومئی کے بعد بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرکے 200 مقدمات بنائے گئے، من پسند ڈیل نہ ملنے پر عمران خان کو ہدف کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پچھلے کچھ دنوں سے تماشا لگا ہوا ہے، آپ سچ کو چھپا نہیں سکتے، بارہا جھوٹ بولتے ہیں۔
سندھ کے ضلع جامشورو کی 3 جامعات پانی کی عدم فراہمی کے باعث بند
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
تارا محمود نے اپنے کیریئر کے سب سے انوکھے کردار سے پردہ اٹھادیا
اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے انکشاف کیا کہ انہیں ایک ڈرامے میں ایسا کردار دیا گیا جس نے انہیں خود بھی حیران کر دیا، کیونکہ انہیں شوٹنگ کے وقت معلوم ہوا کہ وہ صرف صبور علی کی ہی نہیں بلکہ سلمان سعید کی ماں کا کردار بھی ادا کر رہی ہیں۔
تارا محمود نے حال ہی میں سما ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
تارا محمود نے کہا کہ انہوں نے اداکاری کا آغاز اتفاقاً کیا، انہیں اس کا شوق نہیں تھا اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ تھا کہ اداکاری میں اپنا کیریئر بنائیں، لیکن اداکارہ ثمینہ احمد نے ان پر زور دیا کہ وہ اداکاری کریں، تو پھر وہ اس فیلڈ میں آگئیں۔
انہوں نے بتایا کہ کبھی کبھار ڈراموں کے کرداروں کے اثرات عام روزمرہ زندگی پر بھی پڑتے ہیں، وہ ایک ڈراما کر رہی تھیں ’شادی کارڈ‘، جس میں انہوں نے اردو اور انگریزی کو مکس کر کے کوئی زبان بولی تھی، وہ کافی دلچسپ تھی اور وہ زبان وہ عام زندگی میں بھی بولنے لگی تھیں۔
تارا محمود نے یہ بھی کہا کہ وہ بہت صاف گو ہیں اور اکثر اوقات اس عادت کی وجہ سے لوگ ان سے ناراض ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں کوئی چیز اچھی نہ لگے تو وہ سوچے سمجھے بغیر لوگوں سے کہہ دیتی ہیں، جیسے اگر کسی کے کپڑے یا رنگ اچھے نہ لگیں تو وہ بلا جھجک کہہ دیتی ہیں کہ ’تمہارے یہ کپڑے اچھے نہیں لگ رہے‘ یا ’یہ رنگ تم پر جچ نہیں رہا‘، جس پر لوگ اکثر برا مان جاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویسے تو عموماً ڈراموں کی کہانی تبدیل نہیں ہوتی، لیکن ڈراموں کے سیٹ پر ایک چیز سب سے زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے کہ انہیں یہ نہیں بتایا جاتا کہ ان کے کتنے بچے ہوں گے۔
ان کے مطابق، ایک مرتبہ وہ کسی ڈرامے میں کام کر رہی تھیں جس کے بارے میں انہیں بتایا گیا کہ وہ صبور علی کی ماں کا کردار ادا کریں گی، لیکن جب وہ شوٹنگ کے لیے پہنچیں تو انہیں معلوم ہوا کہ سلمان سعید بھی ان کے بیٹے ہوں گے، یہ سن کر وہ حیران رہ گئیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ سلمان سعید کہیں سے بھی ان کے بیٹے نہیں لگ رہے تھے، ان کا قد بھی بہت زیادہ ہے اور عمر میں بھی خاصے مناسب ہیں، تو اس پر انہوں نے حیران ہو کر کئی بار سلمان سعید سے پوچھا کہ ’آپ ڈرامے میں میرے بیٹے ہوں گے؟‘ ایسی صورت حال کبھی کبھار ڈراموں کے سیٹ پر پیش آ جاتی ہے۔