تقریباً دو لاکھ شامی مہاجرین واپس وطن جا چکے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ فیلیپو گرانڈی جلد ہی شام کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے لکھا کہ آٹھ دسمبر اور 16 جنوری کے درمیانی عرصے میں تقریباً 195,200 شامی مہاجرین واپس اپنے وطن پہنچ گئے۔
گرانڈی نے مزید کہا، ''میں جلد ہی شام اور اس کے پڑوسی ممالک کا دورہ کروں گا کیونکہ یو این ایچ سی آر واپس جانے والے مہاجرین کے لیے اپنی امداد بڑھا رہا ہے۔
‘‘شامی مہاجرین کے لیے پانچ ارب یورو امداد کے وعدے
عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ساتھ لڑائی کے دوران اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے لاکھوں شامی مہاجرین لبنان سے نکل کر شام میں اپنے گھروں کو لوٹ گئے تھے۔
(جاری ہے)
ترکی کی شام کے ساتھ تقریباً 900 کلومیٹر (560 میل) طویل سرحد ہے اور سن 2011 کے بعد سے وہاں تقریبا 30 لاکھ شامی مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ڈھائی لاکھ شامی مہاجرین آئندہ برس تک وطن واپس جاسکتے ہیں
مقامی ترک آبادی میں بڑھتے ہوئے شام مخالف جذبات کو کم کرنے کے لیے ترک حکام ان میں سے بہت سے پناہ گزینوں کی واپسی کی امید کر رہے ہیں۔ ترک حکام ہر پناہ گزین خاندان کے ایک فرد کو یکم جولائی 2025 تک اپنے ملک تین چکر لگانے کی اجازت دے رہے ہیں تاکہ وہ وہاں اپنی دوبارہ آبادکاری کی تیاری کر سکیں۔
ا ا / م م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شامی مہاجرین کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔