عمران خان اگر ہمیں ریلیف فراہم کرتے تو آج خود جیل سے باہر ہوتے، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہے کہ بانی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان اگر ہمیں ریلیف فراہم کرتے تو آج خود بھی این آر او لے کر جیل سے باہر ہوتے، عمران خان نیب کے کالے قانون کا شکار ہوئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اگر اس وقت پی ٹی آئی ہماری بات مان لیتی تو آج عمران خان بھی اس سے استثنا ہوتے، پی ٹی آئی نے خود بھی نیب کے کالے قانون کا سہارا لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں، مذاکرات کے لیے دونوں فریقوں کا ایجنڈا ہونا چاہیئے تھا، مذاکرات میں ملکی مفاددونوں فریقوں کا اپنا اپنا مفاد پوشیدہ ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات سے ملک میں امن قائم ہوسکتا ہے، مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی صورت میں حالات خراب ہونے کے امکانات ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان پی ٹی آئی
پڑھیں:
موبائل مارکیٹس میں جعلی ا سمارٹ فونز کی فروخت کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ) ملک کی متعدد موبائل مارکیٹس میں جعلی اسمارٹ فونز فروخت کیے جانے کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی ہے کہ شہریوں کو جعلی یا ناقابل اعتبار موبائل فونز بیچے جانے سے متعلق شکایات میں اضافہ ہوا ہے، فروخت ہونے والے فون ری کنڈیشن یا پیچ فونز ہوتے ہیں جنہیں نیا بناکر پیش کیا جاتا ہے، پیچ فون وہ موبائل ہوتے ہیں جو پی ٹی اے سے منظور شدہ فون نہیں ہوتے بلکہ ان میں مختلف آئی ایم ای آئی استعمال کرکے ایک نیا فون بنایا جاتا ہے، یہ فون بظاہر بالکل نئے لگ رہے ہوتے ہیں، یہ فونز سستے کرکے بیچ دیے جاتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ ایک شہری کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جو پرانے فون کی ا سکرین مرمت کرانے کراچی کی صدر موبائل مارکیٹ پہنچا تو وہاں دکاندار نے اسے مشورہ دیا کہ وہ مرمت کی بجائے نیا ڈبہ پیک فون خرید لے جس پر شہری نے اضافی پیسے دیے اور نیا فون خرید لیا لیکن نیا فون ایک دن بعد پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے بند کردیا تو پتا چلا کہ وہ ایک پیچ فون تھا اور اس ماڈل کے فون بننا بند ہوچکے ہیں، کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کی مداخلت پر دکاندار نے شہری کو پیسے واپس کردیے تاہم اس جیسے کئی افراد اس قسم کے فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں۔ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ جب بھی کوئی فون خریدنے جائیں تو سب سے پہلے ہمیشہ فون کی آفیشل وارنٹی چیک کریں جو زیادہ تر برانڈز ایک سال کی دیتے ہیں، آئی ایم ای آئی نمبر پی ٹی اے سے فوری چیک کریں کہ فون رجسٹرڈ ہے یا نہیں جو *8484# پر ڈائل کرکے چیک کیا جا سکتا ہے، ایسے ماڈلز نہ خریدیں جو مارکیٹ میں بند ہو چکے ہوں یا جو کمپنی کی ویب سائٹ پر درج نہ ہوں، دکاندار سے رسید ضرور لیں اور واضح طور پر تحریر کرائیں کہ فون نیا رجسٹرڈ اور برانڈڈ ہے۔