ٹنڈوجام ،بازار رہائشی علاقے سیوریج کے پانی ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ٹنڈو جام (نمائندہ جسارت)ٹنڈوجام کے گلیاں بازار تیسرے دن بھی سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبے رہے تجارتی مارکیٹیں بند تاجر احتجاج کرنے صوبائی وزیر کے فارم ہاوس جا پہنچے میونسپل کارپورپشن کے خلاف بھی عوام کا احتجاج عوام پریشان گندے پانی کی وجہ سے بدبو پھیلانے لگی ۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام رستم شہید روڑ عبدالستار ایدھی چوک کمار محلہ پاکستان چوک شاہی بازار اسٹیشن روڑ ایم ٹی ایم روڑ تالپور کاکالونی سمیت دیگر علاقے اور تجارتی مارکیٹیں تین دن سے ٹنڈوجام کی مین سیوریج لائن بیٹھ جانے کی وجہ سے گندے پانی میں ڈوبی ہوئیں ہیں اور میونسپل کارپورشن کا عملہ ابھی تک اسے تیار نہیں کر سکا ہے جس کی وجہ سے عوام اور تاجر برادری بڑی مشکلات کا شکار ہے انجمن تاجران برادری کے رہنما انورالحق وڑائچ کی قیادت میں آج تاجروں کا ایک وفد صوبائی سنیئر وزیر شرجیل انعام میمن کے فارم ہاوس پر ان سے ملاقات کرکے انھیں اس مسلے سے آگاہ کرنے کے لیے پہنچی تو انوار الحق کے مطابق ان کی آمد پر روارل ہاوس کا مرکزی دروازہ جو ہر وقت کھولا رہتا ہے اسے بند کر دیا اور ان سے ہاوس کے اندر سے کوئی ملاقات کرنے کے لیے نہیں پہنچا ان کے مطابق راول ہاوس میں ہر اتوار کو عوامی مسلے جاننے کے لیے ملاقات کی جاتی ہے لیکن آج ان پر یہ دروازہ بند ہے اور وہ یہاں پر ہی اپنا احتجاج ریکارڑ کرارہے اور صوبائی وزیر اور حلقے کے ایم پی اے سے درخواست کر رہے ہیں وہ ٹنڈوجام کی عوام کے مسلے حل کرنے پر خصوصی توجہ دیں اور بوسیدہ اور ناکار ہ سیوریج لائن کی جگہ نئی لائن ڈالنے کے لئے احکامات جاری کریں دوسری جانب میرکانی کالونی کے رہاشیوں نے بھی میڈیا سنٹر کے باہر مظاہرہ کیا اور کہا کہ بلدیہ کی ناہل کی وجہ سے پورا علاقہ پریشان ہے اگر وہ عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے تو پھر مستفی ہو کر عوام پر رحم کریں تاکہ عوام اپنے مسائل کے حل کے لیے نئے نمائندے منتخب کر لے علاوہ ازیں سیوریج کے پانی کی وجہ والدین کے لیے بچوں کا اسکول بھیجنا مسلہ بن گئے ہے جب کہ اسکول کے میں دروازے پر سیوریج کا گندہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ بچے اسکول آنے سے قاصر ہیں جب کہ اسٹاف کو اس گندے پانی سے گزر کر اپنی ڈیوٹی پر اسکول مٰیں پہنچنا پڑ رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گندے پانی کی وجہ سے کے لیے
پڑھیں:
آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئےشرح سود کی سبسڈی پر کام جاری
ویب ڈیسک: حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کم آمدنی والے افراد کیلئے 3 اور 5 مرلہ گھروں پر شرحِ سود میں سبسڈی اور 10 سے 12 سالہ آسان اقساط پر مشتمل رہائشی پیکج کی تیاری میں مصروف ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک میں 1 کروڑ 40 لاکھ (14 ملین) رہائشی یونٹس کی قلت کے پیش نظر حکومت اس منصوبے کو بجٹ کا اہم حصہ بنانے پر غور کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے کم آمدنی والے خاندانوں کو کم لاگت ہاؤسنگ سہولت دینے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے دورۂ امریکہ کو "کامیاب امن مشن" قرار دے دیا
وزیراعظم آفس بھی اس منصوبے کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور 10 مرلہ گھروں پر بھی سبسڈی دینے کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے تاہم ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کی جانب سے اس پر اعتراضات سامنے آ سکتے ہیں۔
تخمینوں کے مطابق 3 اور 5 مرلہ گھروں کے لیے سالانہ سبسڈی کا بوجھ 50 سے 70 ارب روپے تک ہو سکتا ہے جبکہ 10 مرلہ پر دی جانے والی سبسڈی کا مالی اثر اس سے کہیں زیادہ ہو گا۔
مارگیج فنانسنگ کے فروغ میں حائل رکاوٹیں بھی زیر بحث ہیں۔ بینکنگ سیکٹر کی جانب سے قرضوں کی بقایا اقساط کی ادائیگی میں عدالتی حکم امتناعی (اسٹے آرڈرز) جیسے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اگرچہ اس حوالے سے بعض قانونی ترامیم کی گئی ہیں، تاہم مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مارگیج فنانسنگ کو قابلِ عمل اور محفوظ بنایا جا سکے۔
ہری پور: قربانی کا بیل بے قابو ، اناڑی قصائی رافیل طیاروں کیطرح گِرتے نظر آئے
حال ہی میں وزارت قانون کے ساتھ ہونے والی مشاورت میں بینکنگ اور مالیاتی اداروں نے مؤقف اختیار کیا کہ اقساط کی بازیابی کے لیے قانونی عمل کو سادہ اور موثر بنانا ہوگا تاکہ تعمیراتی و رہائشی شعبے کو بڑے پیمانے پر ترقی دی جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ مردم شماری کے مطابق ملک بھر میں تقریباً 30 ملین (تین کروڑ) رہائشی یونٹس موجود ہیں، جن میں بڑی تعداد کچے یا نیم پکے گھروں پر مشتمل ہے۔
مردان: آرم کالونی میں سلنڈر دھماکہ، 6 افراد جاں بحق، 2 بچیاں زخمی