سابق وفاقی وزیربیگم عفیفہ ممدوٹ انتقال کر گئیں ‘نماز جنازہ آج لاہور میں ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ڈیرہ غازی خان ( بیورو رپورٹ) بزرگ خاتون بیگم عفیفہ ممدوٹ لاہور میں انتقال کر گئیں۔ لغاری فیملی کی بزرگ شخصیت بیگم عفیفہ ممدوٹ ایک باوقار اور معزز خاتون تھیں جو اپنے خاندان اور سماجی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی تھیں۔ عفیفہ جمال لغاری 4 ستمبر 1928 کو پیدا ہوئیں، وہ نواب سر جمال خان لغاری کی بڑی صاحبزادی تھیں۔ ڈیرہ غازی خان میں ایم این اے کے الیکشن میں بھی حصہ لیا مگر کامیاب نہ ہوسکیں۔ سابق صدر پاکستان فاروق لغاری کی پھوپھو تھیں۔ بیگم عفیفہ ممدوٹ کی شادی نوابزادہ ذوالفقار علی خان ممدوٹ سے ہوئی تھی جو کہ نواب شاہنواز خان ممدوٹ کے صاحبزادے اور تحریک پاکستان کے اہم ذمہ داروں میں سے ایک تھے اور تقسیم سے قبل مسلم لیگ کے صدر تھے۔ بیگم ممدوٹ نے صحت، سماجی بہبود اور خصوصی تعلیم کی وفاقی وزیر اور اقوام متحدہ میں ملک کی نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کے انتقال پر پورے خاندان میں سوگ کا سماں ہے۔ مرحومہ کی نماز جنازہ آج ماڈل ٹاؤن لاہور میں ادا کی جائے گی۔ نماز جنازہ میں عزیز و اقارب، سماجی شخصیات اور سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہونے کی توقع ہے۔ بیگم عفیفہ ممدوٹ کی رحلت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ان کی خدمات اور کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی قل خوانی 21 جنوری بروز منگل سہ پہر 3 بجے 110 جی ماڈل ٹاؤن، لاہور میں ہو گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لاہور میں
پڑھیں:
مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نصرت بھروچا نے مذہب اور لباس پر ہونے والی تنقید پر اپنا ردِعمل دے دیا۔
نصرت بھروچا نے اپنی نئی فلم’چھوری 2‘ کی تشہیر کے دوران مندروں میں جانے اور لباس پر ہونے والی تنقید کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ میرے لیے میرا ایمان حقیقی ہے باقی زندگی میں غیر حقیقی چیزیں بھی ہوتی ہیں اور یہی چیز میرے یقین کو مضبوط کرتی ہے۔
بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ اس لیے میں اب بھی اپنے مذہب سے جڑی ہوئی ہوں، اب بھی مضبوط ہوں اور میں جانتی ہوں کہ مجھے کس راستے پر چلنا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی انسان کو سکون ملے چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا گرجا گھر اسے وہاں جانا چاہیے اور میں سرِ عام یہ بات کہتی ہوں کہ میں نماز پڑھتی ہوں، وقت ملے تو 5 وقت کی نماز پڑھتی ہوں، دورانِ سفر بھی اپنی جائے نماز ساتھ رکھتی ہوں۔
نصرت بھروچا نے کہا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے ایک جیسا سکون ملتا ہے کیونکہ میرا ہمیشہ سے یقین ہے کہ خدا ایک ہے مگر اس سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف راستے ہیں اور میں ان تمام راستوں کو تلاش کرنا چاہتی ہوں۔
اُنہوں نے بتایا کہ صرف مختلف عبادت گاہوں میں جانے پر ہی نہیں بلکہ میرے لباس پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔
بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ جب بھی میں سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرتی ہوں تو ناقدین کی جانب سے کچھ اس قسم کے سوال اُٹھائے جاتے ہیں کہ ’اس کے کپڑے دیکھو، یہ کس طرح کی مسلمان ہے؟‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ ناقدین کی تنقید مجھے تبدیل نہیں کرسکتی اور نا ہی مجھے مندر جانے یا نماز پڑھنے سے روک سکتی ہے، میں تنقید کے باوجود بھی یہ دونوں کام کرتی رہوں گی کیونکہ یہ میرا ایمان ہے۔
نصرت بھروچا نے یہ بھی کہا کہ جب انسان کے اپنے خیالات، روح اور دماغ صاف ہوں تو دنیا میں کوئی بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
Post Views: 1