جہاں تارکین وطن کی کشتی ڈوبتی ہے، اس میں پاکستانی سوار ہوتے ہیں، گورنر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ یہ تکلیف دہ ہونے کے ساتھ ساتھ شرم کی بات بھی ہے کہ دنیا میں جہاں کشتی ڈوبتی ہے اس میں پاکستانی سوار ہوتے ہیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ صرف 4 ضلعوں کے لوگ ہی ڈنکی لگانے کیوں جاتے ہیں۔
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ ڈنکی لگانے والے صرف غربت کی وجہ سے نہیں جاتے ہیں۔ ڈنکی لگانے پر 50، 60 لاکھ روپے لگانے والے اگر ان پیسوں سے ملک میں کاروبار کریں تو عزت کی روٹی کما سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:دفتر خارجہ نے مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی فہرست جاری کردی
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت اور اداروں کی ناکامی ہے، انسانی سمگلرز پولیس اور ایف آئی اے جیسے اداروں میں بیٹھی کالی بھیڑوں سے مل کر یہ کام کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے غیرقانونی طور پر اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے جن میں 44 افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔ یہ حادثہ مراکش کے قریب سمندر میں پیش آیا تھا۔
اس حادثے کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور آئی بی کے افسران پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم گزشتہ روز مراکش پہنچ گئی ہے۔ یہ ٹیم حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BOAT ACCIDENT Human Trafficking MOROCCO انسانی سمگلنگ تارکین وطن کشتی حادثہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی سمگلنگ تارکین وطن کشتی حادثہ
پڑھیں:
جامعات ‘حکومتی اداروںکو موسمی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا: گورنر پنجاب
سیالکوٹ (نامہ نگار) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے یہاں گرینڈ ایشین یونیورسٹی سیالکوٹ میں منعقدہ 3 روزہ تھرڈ نیشنل ورکشاپ آن UI گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگز سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔ گورنر پنجاب نے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے۔ موسمی تغیرات سے متعلق واضح روڈ میپ بنانے کیلئے قومی و بین الاقوامی مباحثوں کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا حکومتی اداروں، عوام اور جامعات کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے موسمی تغیرات کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا۔ اس مقصد کیلئے نئی پالیسی سازی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کلائمیٹ چینج کے حوالے سے نصاب میں تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ پاکستان کی حکومت اقوامِ متحدہ کے ایس ڈی جی ایس اے پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا تمام یونیورسٹیز کو کلائمیٹ چینج کے پروگرامز شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔