گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ یہ تکلیف دہ ہونے کے ساتھ ساتھ شرم کی بات بھی ہے کہ دنیا میں جہاں کشتی ڈوبتی ہے اس میں پاکستانی سوار ہوتے ہیں۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ صرف 4 ضلعوں کے لوگ ہی ڈنکی لگانے کیوں جاتے ہیں۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ ڈنکی لگانے والے صرف غربت کی وجہ سے نہیں جاتے ہیں۔ ڈنکی لگانے پر 50، 60 لاکھ  روپے لگانے والے اگر ان پیسوں سے ملک میں کاروبار کریں تو عزت کی روٹی کما سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:دفتر خارجہ نے مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی فہرست جاری کردی

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت اور اداروں کی ناکامی ہے، انسانی سمگلرز پولیس اور ایف آئی اے جیسے اداروں میں بیٹھی کالی بھیڑوں سے مل کر یہ کام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے غیرقانونی طور پر اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے جن میں 44 افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔ یہ حادثہ مراکش کے قریب سمندر میں پیش آیا تھا۔

اس حادثے کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور آئی بی کے افسران پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم گزشتہ روز مراکش پہنچ گئی ہے۔ یہ ٹیم حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

BOAT ACCIDENT Human Trafficking MOROCCO انسانی سمگلنگ تارکین وطن کشتی حادثہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انسانی سمگلنگ تارکین وطن کشتی حادثہ

پڑھیں:

ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟

ایران میں روزی روٹی کی تلاش میں گئے معصوم مزدور موت کی نیند سوگئے، اس المناک سانحے پر پورا بہاولپور سوگوار ہوگیا۔

بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف، رنگ پور، احمدپور شرقیہ اور شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے 8 محنت کش بہتر مستقبل کی امید لیے ایران کے صوبہ سیستان کے شہر مہرستان جا پہنچے، جہاں وہ ایک ورکشاپ میں مزدوری کرتے تھے۔ مگر 12 اپریل کو ان کے اہل خانہ کو ایسی دل دہلا دینے والی خبر ملی جس نے پورے علاقے کو سوگ میں مبتلا کردیا۔

مسلح افراد نے ان مزدوروں کی ورکشاپ پر حملہ کرکے نہ صرف انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔

اس اندوہناک واقعے میں جاں بحق ہونے والوں میں محمد دلشاد سیال، محمد دانش دلشاد، غلام جعفر، ملک خالد، ناصر اقبال، عامر، ملک جمشید اور محمد نعیم شامل ہیں۔

ان میں سے 5 کا تعلق خانقاہ شریف، 2 کا احمدپور شرقیہ اور ایک کا شجاع آباد سے تھا۔

ان کے ورثا اپنے پیاروں کی ہلاکت پر کیا محسوس کر رہے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے، آئیے! جانتے ہیں اس ویڈیو رپورٹ میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کار حادثے میں زخمی، ہسپتال منتقل
  • بھارتی بارڈر فورس کا اہلکار رینجرز نے پکڑ لیا
  • پہلگام کا واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہے: گورنر پنجاب سردارسلیم
  • پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
  • آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ تارکینِ وطن کے حق میں بول پڑے
  • حکومت کاشتکاروں کو گندم کی پوری قیمت دے، ہم عوام کے اتحادی: گورنر 
  • گورنر پنجاب ضرور ہوں مگر پہلے پیپلز پارٹی کا جیالا ہوں، سردار سلیم حیدر
  • عمرسرفراز چیمہ کا جسمانی ریمانڈ، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • لیبیا کشتی حادثہ: جاں بحق پاکستانیوں کی میتیں 26 اپریل کو وطن پہنچیں گی
  • ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟