اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھالیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو نئے ایڈیشنل ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، عامر فاروق نے راجہ انعام امین منہاس اور محمد اعظم خان سے حلف لیا۔
حلف برداری کی اس تقریب میں ہائی کورٹ کے ججز، جوڈیشل افسران، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ دو روز قبل صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے دونوں ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، راجہ انعام امین منہاس اور محمد اعظم خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کے طور پر تعینات کیا گیا ہے اور ان کی تعیناتی ایک سال کے لیے کی گئی ہے۔
قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سیشن جج اعظم خان اور سابق صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار راجہ انعام امین منہاس کے ناموں پر اتفاق کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔