گھر بیٹھے شناختی کارڈ کیسے بنواسکتے ہیں؟ طریقہ کار سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی پریشانی ختم کردی ، اب لمبی قطاروں میں لگنے کی ضرورت نہیں۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے شہرقائد کے شہریوں کو بڑی سہولت فراہم کرتے ہوئے بائیکر سروس متعارف کرائی گئی، جس کے ذریعے شہری اب گھر بیٹھے شناختی کارڈ بنواسکیں گے۔
نئی سروس کے ذریعے شہری نادرا آفس جائے بغیر اپنے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈزکے لیے درخواست دے سکتے ہیں یا اپنے گھر یا دفتر میں اپنی معلومات کو اپ ڈیٹ کر سکتے ہیں۔
ڈی جی نادرا احتشام شاہد نے کہا کہ شہری گھر بیٹھے شناختی کارڈ اپ ڈیٹ کراسکیں گے، سہولت سے استفادے کیلئے 1ہزار روپے سروس چارجز ادا کرنا ہوں گے۔ بائیکرسروس کے ذریعے کارڈ کی تجدید،ب فارم بنوایا جاسکے گا۔
شہریوں کو 7000 یا 111786100 پر کال کرنا ہوگی، کال سینٹر پرشہری سے ایڈریس اور مطلوبہ سہولت سے متعلق پوچھا جائےگا، ابتدائی طور پر کراچی میں3،حیدرآباد اور میرپورخاص میں ایک بائیکر رائیڈر ہوگا۔
ایک بار جب آپ کا شناختی کارڈ یا دوسری دستاویز تیار ہو جائے گی، نادرا اسے آپ کی دہلیز پر پہنچا دے گا، آفس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ خیال رہے کہ یہ سروس گزشتہ سال سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں دستیاب ہے۔
مزیدپڑھیں:سپانسر کے بغیر امارات کا 90 دن کا ویزہ! مگر کیسے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح فریب دے سکتی ہے؟
آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔
ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔
تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔
جدید ٹیکنالوجی کے خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
سائبر سکیورٹی سے متعلق خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی
رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔
ذہنی صحتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطراترپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ