بانی اور بشریٰ بی بی نے 190ملین پاؤنڈ فیصلے کیخلاف اپیل کے وکالت نامے پر دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل کے وکالت نامے پر دستخط کردیے۔
وکالت نامے پر اڈیالا جیل میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں دستخط کروائے گئے، بیرسٹر سلمان صفدر، سلمان اکرم راجہ اور خالد یوسف چوہدری بانی پی ٹی آئی کے وکیل ہوں گے۔
خالد یوسف چوہدری کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل آئندہ ایک دو دن میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 جبکہ انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانہ ادائیگی کا حکم بھی دیا۔ جرمانہ کی عدم ادائیگی پر بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ جبکہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ زائد قید کاٹنا ہوگی۔
عدالت نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بھی حکومتی تحویل میں لینے کا حکم دیا۔ فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ریفرنس میں الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کرپشن کی رقم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے جرمانے میں ایڈجسٹ کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اپنے اثر و رسوخ سے حقائق چھپا کر خفیہ معاہدے کو وفاقی کابینہ سے منظور کروایا۔
سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے۔ بشریٰ بی بی پر بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔
مزیدپڑھیں:وسیم اکرم مجھ سے مل کر پانی پانی ہوگئے، راکھی ساونت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی بی بی کو
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔