اسلام آباد:

اسلام  آباد ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کے ملزم سے پیسہ باہر لے جانے سے متعلق منی ٹریل کے ثبوت مانگ لیے، ریمارکس دیے کہ منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کا ثبوت تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کر سکے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی مبینہ منی لانڈرنگ پرنیب کے کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت  کی۔

پٹیشنر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم قانونی طریقے سے پیسہ باہر لے کر گئے ہیں، منی ٹریل موجود ہے۔ عدالت نے کہا منی ٹریل کا ثبوت لائیں تو میں درخواست منظور کر لوں گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے۔ منی ٹریل کا ثبوت تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کر سکے تھے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منی ٹریل کا ثبوت

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی

پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔

پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ 

سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ 

پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی، عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔ 

درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ 

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ آئی ہے، شہریار آفریدی پر 9 مقدمات ہیں۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا پہلے رپورٹ میں 8 ایف آئی آرز کا کہا، یہ ایک ایف آئی آر کہاں سے آئی؟

جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا آپ لوگ اپنے پاس ایف آئی آر رکھتے ہیں، پھر بعد میں نکالتے ہیں، آپ بروقت معلومات دیتے تو درخواست گزار دوسرے راؤنڈ میں عدالت نہ آتے۔ 

جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے مزید کہا کہ عدالت رپورٹ طلب کرتی ہے، آپ رپورٹ پھر وقت پر جمع نہیں کرتے، آئین و قانون نے تمام شہریوں کو آزادی اور ان کے وقار کے تحفظ کی ضمانت دی ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ مزید اس میں کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے، عدالتوں کو آئین پر چلنا ہے۔ 

بعدازاں عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی اور شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا؛ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل کا اختلاف
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا؛ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل کا اختلاف
  • سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دے دیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواست مسترد کردی، تبادلہ آئینی قرار
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے رولز میں تبدیلی کے معاملے پر جسٹس بابر ستار کا قائم مقام چیف جسٹس سمیت دیگر ججز کو خط
  • پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی
  • لاہور ہائیکورٹ میں ٹولنٹن مارکیٹ سے جانوروں کو منتقل کرنے پر تجاویز طلب ،سماعت 19 جون تک ملتوی
  • بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع، جسٹس بابر ستار کا خط میں اعتراض سامنے آگیا