امریکا میں مسلح افراد کے ہاتھوں ایک اور بھارتی شہری ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن : امریکا میں پیٹرول پمپ پر صدر بائیڈن سے متعلق طنزیہ اسٹیکر چسپاں ہے
واشنگٹن: امریکا میں مسلح افراد نے ایک اور بھارتی طالب علم کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی نوجوان کو امریکا کے کیپیٹل شہر واشنگٹن ڈی سی میں نا معلوم مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ رپورٹ کے مطابق ہلاک نوجوان کی شناخت روی تیجا کے نام سے ہوئی، جو بھارتی شہر حیدرآباد دکن کا رہائشی تھا، جو امریکا میں ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد گیس اسٹیشن پر پارٹ ٹائم ملازمت کرتا تھا، یہیں پر تیجا کو ہلاک کیا گیا۔ اس سلسلے میں پولیس کا کہنا تھا کہ قتل کے وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روی تیجا کے والدین نے کہا ہے کہ ہمارا بیٹا گیس اسٹیشن پر ڈیوٹی ختم کرکے اپنے ایک دوست کی مدد کے لیے وہاں ٹھہراہوا تھا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ 2 ماہ قبل بھی امریکی شہر اٹلانٹا میں مسلح حملہ آوروں نے بھارتی ماہر تعلیم کو اس وقت قتل کیا جب وہ ایک تقریب میں شرکت کے لیے جا رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مقتول ڈاکٹر شری رام سنگھ تقریباً 40 سال سے امریکا میں رہائش پزیر تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند مہینوں میں امریکا میں بھارتی نژاد 12 سے زائد طلبہ کو قتل کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکا میں کے مطابق
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔