اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس کے دوران اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق ترمیمی بل 2025ء منظور کرلیا گیا ،دیت سے متعلق بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا جبکہدستور ترمیمی بل 2025ء بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر دنیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الائونسز سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں پیش
کیا، اس دوران وفاقی وزیرقانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ بل کی منظوری پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، قومی اسمبلی نے حال ہی میں ہاؤس فنانس کمیٹی کو تنخواہوں اور الائونسز سے متعلق اختیار دیا۔ وزیرقانون نے کہا کہ سینیٹ میں بھی ہائوس فنانس کمیٹی کو تنخواہوں اور الائونسز سے متعلق اختیار دیا جارہا ہے، دونوں ایوانوں میں اب یکساں پالیسی ہوگی، اس لیے مخالفت نہیں کی۔ بیان کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق ترمیمی بل 2025 کا مقصد پارلیمنٹ کو اپنے اراکین کے مالی معاملات سے متعلق خود مختار بنانا ہے۔ بل کے متن کے مطابق سینیٹ ہاؤس فنانس کمیٹی اراکین کے مالی معاملات کا جائزہ لے گی،ارکان کے مالی معاملات میں پارلیمنٹ بااختیار ہوگی۔ اجلاس کے دوران دیت سے متعلق سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کا بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کردیا گیا۔ وزیرقانون نے کہا کہ دیت کی کم سے کم حد متعین ہے لیکن زیادہ سے زیادہ دیت کی حد مقرر نہیں، راضی نامے کی صورت میں دیت طے کرنے کا حق ورثا اور متاثرہ شخص کے پاس ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ورثاء دیت کی رقم 50 کروڑ اور ایک ارب بھی مانگ سکتے ہیں، عدالت نے طے کرنا ہے کہ کتنی دیت آرڈر کرنی ہے۔ اس کے علاوہ سینیٹر محسن عزیز کا اسلام آباد صحت عامہ انضباط ترمیمی بل 2025 متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے ہمارے سینیٹرز نہ ہونے کا ہمیں ایوان میں نقصان ہے ، ایک سال ہوگیا ہے خیبرپختونخوا میں سینٹ کا انتخاب نہیں ہوا۔ سینیٹر عبدالقادر کا دستور ترمیمی بل 2025 بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، اجلاس کے دوران قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے منظور کرلیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کے سپرد

پڑھیں:

’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل

سینئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے اداکارہ صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘ اور شہریوں کے درمیان تفریق کے بجائے ملک کے اتحاد پر زور دیا۔

گزشتہ دنوں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران صبا قمر نے کہا تھا کہ انہیں کراچی پسند نہیں، وہ وہاں صرف کام کے سلسلے میں جاتی ہیں اور کام مکمل ہوتے ہی واپس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد چلی جاتی ہیں۔

میزبان نے جب ان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی مستقل طور پر کراچی منتقل ہونے کا سوچا ہے؟ تو صبا قمر نے فوراً ’استغفراللہ‘ کہتے ہوئے جواب دیا کہ انہیں سندھ کا دارالحکومت پسند نہیں۔

اداکارہ کی جانب سے کراچی کو ناپسند کرنے اور اس کے ذکر پر ’استغفراللہ‘ پڑھنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین سمیت شوبز شخصیات نے بھی انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ کئی افراد نے ان کی حمایت بھی کی۔

اسی تنازع پر معروف اداکارہ حنا خواجہ بیات نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ردعمل دیا۔

ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ ایک پرانی کہاوت ہے ’پہلے تولو پھر بولو‘، کیونکہ بعض اوقات ہم مذاق میں ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جن کے پیچھے کوئی تلخ حقیقت یا منفی رویہ چھپا ہوتا ہے۔

حنا خواجہ بیات کے مطابق لوگ درست کہہ رہے ہیں کہ صبا قمر کو کراچی کے بارے میں اس طرح بات نہیں کرنی چاہیے تھی، کیونکہ ’استغفراللہ‘ کہنا کراچی کے شہریوں کی دل آزاری کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ خود اپنے اردگرد ایسے کئی لوگوں کو جانتی ہیں جو کراچی والوں کے لہجے، شہر کی بدبو اور ٹوٹی ہوئی سڑکوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔

اداکارہ کے مطابق وہ ساری عمر کراچی میں رہی ہیں، یہ ان کا شہر اور ان کا گھر ہے، انہوں نے کراچی کی بربادی اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے اور روز دیکھ بھی رہی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ لاہور کی خوبصورتی اور ہریالی کی تعریف نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ لاہور کی تعریف کرتی ہیں مگر اس کی اسموگ یا فضائی آلودگی کا مذاق نہیں اڑاتیں، کیونکہ کسی کو نیچا دکھا کر آپ بہتر نہیں بن سکتے۔

ان کے مطابق شہروں کے درمیان یہ تفریق ایک غیر ضروری لڑائی بن چکی ہے۔

حنا بیات نے کہا کہ کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں ملک کے ہر حصے سے لوگ اور مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں، یہ ایک ثقافتی امتزاج ہے جو پورے پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ کراچی میں کام کرنے آتے ہیں، انہیں شہر پر تنقید کا حق ضرور ہے، مگر وہ تعمیری ہونی چاہیے۔

اپنے پیغام کے اختتام پر حنا بیات نے کہا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے اور تمام شہر اس گھر کے مختلف کمرے ہیں، ہم چاہے کسی بھی شہر میں رہیں، ہمیں پورے ملک کا مالک بننا چاہیے، نہ کہ صرف اپنے اپنے شہر کا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی والوں کی روایت رہی ہے کہ وہ پاکستان کے ہر حصے کے لوگوں کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، اس لیے دوسرے شہروں کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ کراچی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔

View this post on Instagram

A post shared by Hina Bayat (@hinakhwajabayatofficial)

متعلقہ مضامین

  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • وزیراعلیٰ پنجاب سے جرمن رکن پارلیمنٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • پنجاب میں زمین کے مقدمات کا 90 دن میں فیصلہ، آرڈیننس منظور