زمین پر قبضے اور فصل مسمار کیے جانے کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ڈاہری کی زمین پر قبضے اور زمین پر لگی فصل کو پولیس اور پرائیویٹ لوگوں کی جانب سے مسمار کیے جانے کے خلاف حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالتی احاطہ میں مٹیاری پولیس کے خلاف احتجاج اور ایس ایس پی مٹیاری کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار کے جنرل سیکرٹری شاکر نواز شر، متاثرہ وکیل ایڈووکیٹ فاروق ڈاہری، ایڈووکیٹ نوید جروار، ایڈووکیٹ محمد نواز، ایڈووکیٹ کاشف لاکھو، ایڈووکیٹ طلال جمانی اور دیگر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ شاکر نواز، ایڈوکیٹ نوید جروار اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس با اثر افراد کی سرپرستی کرتے ہوئے قبضہ مافیا کا ساتھ دے رہی ہے جبکہ ملک میں قبضہ خالی کرانے کا قانون موجود ہے اور جو بھی مسئلہ ہے، اسے عدالت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ڈاکو کو گرفت میں نہیں لا سکتی لیکن پرامن شہریوں اور وکلاء کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کر رہی ہے، ایس ایس پی مٹیاری اپنا قبلہ درست کریں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے بغیر نوٹس بلا جواز لاکھوں روپے مالیت کی فصل تباہ کی، زرعی مشینری اپنے ساتھ لے گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حیدرآباد، ایک دلہن کو لینے تین دلہا تھانے میں پہنچ گئے، چونکا دینے والے انکشافات
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)حیدرآباد کے علاقے حالی روڈ پر اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک ہی لڑکی سے شادی کے دعویدار تین دلہا بیک وقت تھانے پہنچ گئے۔دلہن لینے آئے تو معلوم ہوا کہ نہ صرف وہ اکیلے امیدوار نہیں بلکہ لاکھوں روپے کے فراڈ کا شکار بھی ہو چکے ہیں۔پولیس کے مطابق کراچی، دادو اور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے تین افراد عبدالجبار، میر بخش اور ایک تیسرے دلہا نے الگ الگ اوقات میں ایک ہی لڑکی سے شادی کا رشتہ طے کیا اور کل ملا کر تقریبا 8 لاکھ روپے کی رقم مختلف مدات میں ادا کی، جن میں رسم، جہیز اور دیگر شادی اخراجات شامل تھے۔ایس ایچ او حالی روڈ کے مطابق معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی اور دو مردوں سمیت لڑکی اور اس کی والدہ کو گرفتار کر لیا گیا۔(جاری ہے)
مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور قانونی کارروائی جاری ہے۔متاثرہ دلہوںنے کہا کہ ظفر کھوسو نامی شخص نے ان سے لڑکی کا رشتہ طے کروایا، جس کے بدلے میں بڑی رقوم وصول کی گئیں۔کراچی کے عبدالجبار نے بتایا کہ اس نے رشتہ طے ہونے پر 2 لاکھ 60 ہزار روپے ادا کیے، جب کہ دیگر افراد نے بھی لڑکی کے خاندان کو جہیز کی مد میں بھاری رقوم دی تھیں۔
گرفتار خاتون نے ابتدائی بیان میں کہا کہ میں رشتہ کرواتی ہوں اسی لیے پیسے لیے تھے اور میں نے صرف ایک شخص سے رشتہ کروایا تھا۔دوسری جانب لڑکی کی والدہ نے کہا کہ پیسے ظفر خاصخیلی نے لیے جو ان افراد کے ساتھ آیا تھا۔ میرا ظفر کھوسو اور دوسری خاتون سے کوئی تعلق نہیں۔