اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بنچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنےپر توہین عدالت نوٹس پر سپریم کورٹ نے وکیل حامد خان اور منیر اے ملک کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں بنچزکے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ  نے سماعت کی،رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا دورکنی عدالتی بنچ پانچ رکنی لارجر بنچ بنا سکتا ہے،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ چیف جسٹس کو فل کورٹ یا لارجر بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی جاسکتی ہے،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ میں اعتماد کے ساتھ تو یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ کل یہ کیس ہمارے سامنے رہے گا،عجیب صورتحال ہے، ہو سکتا ہے کل یہ کیس بھی ہمارے سامنے نہ رہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم توہین عدالت کے معاملے پر کس حد تک جا سکتے ہیں،اس معاملے کو بھی دیکھیں گے۔

ڈرون کے ذریعے منشیات سمگلنگ کا معاملہ ،گرفتار2ملزمان سابق ڈولفن اہلکار، تیسرا ایس ایچ او کا بھائی نکلا

بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ عاصمہ جیلانی کیس اور ضیاالرحمان کیس میں کہا گیا جوڈیشل پاور نہیں لی جا سکتی،کچھ ججز کے پاس زیادہ اختیارات ہیں، کچھ ججز کےپاس کم اختیارات ہیں،میں فل کورٹ تشکیل دینے پر بات کرنا چاہتا ہوں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کیلئے فل کورٹ بنانے کی تو درخواست کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے حامد خان اور منیر اے ملک کو عدالتی معاون مقرر کردیا،عدالت نے کہاکہ کیا ججز کمیٹی جوڈیشل آرڈر کے باوجود بنچ تبدیل کرسکتی ہے، عدالت نے معاونت طلب کرلی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ توہین عدالت کی کارروائی کے اختیار میں عدالت ایسا سوال فریم نہیں کر سکتی،جسٹس منصور نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو سنیں گے،عدالت نے بنچز کے اختیارات کے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی ۔

لاہور کی لڑکی نے مچھلی کی دکان کھولی تو دھوم مچ گئی، گاہکوں کی لمبی قطاریں

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ کے اختیارات توہین عدالت سماعت کیلئے سپریم کورٹ سماعت کی نے کہاکہ نے کہا

پڑھیں:

جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا

اسلام آباد: جعلی ڈگری کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج فرائض انجام دینے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک سپریم جوڈیشل کونسل اس معاملے پر اپنا حتمی فیصلہ نہیں سنا دیتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے معروف قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر اوصاف علی کو عدالتی معاون مقرر کیا، جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کی سماعت کے قابل ہونے پر قانونی معاونت طلب کی گئی ہے۔

یہ فیصلہ ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کردہ کو وارنٹو رٹ پٹیشن پر دیا گیا۔ تاہم، کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔ ان کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ میڈیکل ایمرجنسی کی وجہ سے غیر حاضر ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

دورانِ سماعت اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار کونسل کے نمائندگان روسٹرم پر آ گئے اور اس درخواست پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وکلا نمائندگان نے پٹیشن کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فی الوقت عدالت صرف ابتدائی اعتراضات کا جائزہ لے رہی ہے، اور ابھی نہ تو جج صاحب کو اور نہ ہی کسی دوسرے فریق کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل کوئی فیصلہ نہیں دیتی، یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا۔

عدالت اس اہم آئینی سوال پر غور کر رہی ہے کہ اگر کسی جج کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہو، تو کیا ایسی صورتحال میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جا سکتی ہے؟

اسلام آباد بار کونسل کے رکن راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ ججز کے خلاف شکایات کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو حاصل ہے، اور اگر عدالتیں اس نوعیت کی پٹیشنز کو سماعت کے لیے منظور کرتی رہیں تو یہ عدلیہ کے وقار کے لیے نقصان دہ ہو گا۔

عدالت نے بار کے نمائندوں سے استفسار کیا کہ آیا وہ اس کیس میں فریق ہیں؟ ساتھ ہی کہا کہ اگر نوٹس جاری کیا گیا تو تمام متعلقہ فریقین کو سنا جائے گا۔ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم علی گجر نے کہا کہ بار اس معاملے میں ایک اسٹیک ہولڈر ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ یہ درخواست قابلِ سماعت نہیں۔

چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ بار کا آئینی مؤقف قابلِ قدر ہے، تاہم اس وقت عدالت صرف ابتدائی قانونی اعتراضات پر غور کر رہی ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پی ٹی اے کی عہدے سے ہٹانے کیخلاف اپیل کل سماعت کیلئے مقرر
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا