دسمبر 2024 کی بہ نسبت جنوری میں چینی کی پیداوار میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں دسمبر 2024 کی بہ نسبت جنوری 2025 میں چینی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں گنے کی فصل کے تخمینے اور 2024-25 کے مستقبل کی تشخیص سمیت چینی کی پیداوار اور ضرورت کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ دسمبر 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 کے دوران چینی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ شوگر ملرز کو چینی کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے ریسرچ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے جبکہ شوگر ملرز کسانوں کو اچھی رقم ادا کریں گے تاکہ وہ زیادہ چینی کاشت کر سکیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کے چینی کی ذخیرہ اندوزی کو ختم کیا جائے گا، تمام گھریلو اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول میں ہیں اور انہیں برقرار رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔