مریم نواز، صدر یواے ای کی جعلی تصاویر شیئر کرنے پر 2خواتین سمیت مزید 10 ملزمان کیخلاف مقدمات درج
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم محمد سرفراز چوہدری نے کہا ہے کہ مریم نواز، صدر یواے ای کی جعلی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنیوالے والے 10 مزید ملزمان کیخلاف مقدمات درج کرلیے گئے جن میں 2 خواتین بھی شامل ہیں شہباز گل اور عادل راجا جیسے ملزمان کو پاکستان لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور کے ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد سرفراز چوہدری اور ڈپٹی ڈائریکٹرز زوار احمد نے پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلی مریم نوازشریف اور یواے ای کے صدر کی اے آئی جنریٹڈ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنیوالے والے 10 مزید ملزمان کیخلاف مقدمات درج ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان میں دو خواتین بھی شامل ہیں، اب تک ایسے عناصر کیخلاف 18 مقدمات درج ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر جو اسٹیٹ اور معزز شخصیات کیخلاف ایسا پراپیگنڈا کرتے ہیں ان کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، ان میں وہ ملزمان شامل ہیں جنہوں نے یہ تصاویر بنائی اور شیئر کیں۔
انہوں نے بتایا کہ جن افرادنے ان پر کمنٹس کیے وہ بھی ایف آئی اے کے ملزم ہیں، ان ملزمان کو پانچ سے سات سال تک سزا ہوگی، اس حوالے سے ملزمان کی 4 کیٹگریز بنائی گئی ہیں، تصاویر بنانے والے،شیئر کرنیوالے، لائک اور کمنٹ کرنیوالو ں کو بھی پکڑا جائے گا، سائبر کرائم کے حوالے سے قوانین کو مزید سخت بنارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ پاکستان کیخلاف ملک سے باہر بیٹھ کر شر پسندی کر رہے ہیں، انہیں پاکستان لائیں گے، شہباز گل اور عادل راجا جیسے ملزمان کو پاکستان لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم نے کہا کہ لاہورمیں 6 ، فیصل آباد میں 5 ، گوجرانوالہ 1،ملتان میں 2، پشاور میں 3 اور ایبٹ آباد میں ایک مقدمہ درج ہوا، ملزمان جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور 8 جوڈیشل ہوگئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقدمات درج ان کیخلاف ملزمان کی
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔