تھر کول ریلوے منصوبے سے سالانہ 2 ارب ڈالر کی بچت ہوگی. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2025 )درآمدی کوئلے سے پاکستان کو سالانہ 2 بلین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے جس سے مرکزی بینک کے ذخائر میں شدید کمی واقع ہوتی ہے تاہم تھر کول ریلوے پروجیکٹ درآمد شدہ کوئلے پر ملک کا انحصار کم کر دے گا ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چھور سے اسلام کوٹ کو جوڑنے والی 105 کلو میٹر لائن کا ٹھیکہ حال ہی میں پاور اسٹیشنوں اور صنعتی صارفین کے قریب کوئلہ لے جانے کے لیے دیا گیا ہے اس منصوبے کا مقصد درآمد شدہ کوئلے پر انحصار کو کم کرنا ہے جس پر فی الحال تقریبا 2 بلین ڈالر سالانہ خرچ ہوتے ہیں.
(جاری ہے)
درآمدی کوئلہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہے اور حکومت اسے تھر کے کوئلے سے بدلنا چاہتی ہے.
انہوں نے بتایاکہ تھر کول فیلڈ175 بلین ٹن کوئلے کے وسائل کی صلاحیت کے ساتھ، تھر پارکر ضلع کے صحرائے تھر میں 9,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ کے رقبے پر محیط ہے تفتیش شدہ علاقہ مستحکم ریت کے ٹیلوں سے ڈھکا ہوا ہے اور وہاں کوئی چٹان نہیں ہے انرجی مارکیٹ میں حالیہ رکاوٹیں اور ایندھن کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہمارے لیے ایک ویک اپ کال ہونا چاہیے. انہوں نے کہا کہ تھر کا کوئلہ پاکستان کے لیے اگلا بڑا موقع ہو سکتا ہے گیس کے ذخائر کی دریافت کے بعدتوانائی کی حفاظت اور ہماری معیشت کو طاقت دینے کے لیے یہ اہم ہے تھر کے کوئلے کے ذریعے ملک کی دیرینہ بجلی کی پریشانیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے جسے ریلوے کنیکٹوٹی منصوبے کی تکمیل کے بعد جلد ہی منتقل کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی کل لاگت 58 ارب روپے ہے جو کہ وفاقی اور سندھ حکومتیں یکساں طور پر ادا کریں گی وفاقی حکومت جلد فنڈز مختص کرے گی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کوئلے پر بجلی کی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک میں گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ و فروغ کے حوالے سے تکنیکی ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ،کوارڈی نیٹر ارتضاء ،وائس چانسلر یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ انیمل سائنسز لاہور ڈاکٹر یونس نے بھی شرکت کی۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی قیادت میں محکمہ لائیو سٹاک نے پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصہ میں مویشی پال کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں جن سے لائیو سٹاک فارمرز مستفید ہوئے ہیں۔(جاری ہے)
محکمہ لائیو سٹاک نے آج سے پہلے کبھی بھی گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج پر کام نہیں کیا۔
ہماری حکومت نے پہلی بار اس پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے تحصیل کی سطح پر وٹرنری ڈاکٹرز کی تربیت، بیمار گھوڑوں کے علاج کے لیے ویکسین کی وافر مقدار میں فراہمی اور الٹرا ساؤنڈ کی سہولت کو یقینی بنائے گی۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان بالخصوص پنجاب میں گھوڑوں کی کوئی خاص و مقامی بریڈ نہیں ہے۔آج حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر اہم خصوصیات اور سٹنڈرڈز کی حامل گھوڑوں کی قابل شناخت نسل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو گھوڑوں کے سیکس سمین،ٹرانسپلانٹ اور نیوٹریشن کی فراہمی میں ممکنہ حد تک سپورٹ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔محکمہ کی جانب سے اس ضمن میں ایک پراجیکٹ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ آپ ممبران اور بریڈرز پر مشتمل تکنیکی گروپ کی قیمتی آراء ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔جس سے ہم ایک حتمی نتیجہ اخذ کریں گے۔ سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے اور ان کی تشخیصی سہولیات کی بہتری پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔قبل ازیں اجلاس میں گھوڑوں کی مقامی نسلوں کے خالص خواص کو دستاویزی شکل دینے،معیاری افزائش نسل کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سطح پر ان کی نمائندگی یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ گھوڑوں کی دیسی نسل کا مکمل ریکارڈ مرتب کرنا ناگزیر ہے تاکہ نایاب نسل کو معدوم ہونے سے بچایا جا سکے۔اجلاس میں تکنیکی ورکنگ گروپ کے ممبران،ممتاز ہارس بریڈرز،بروکس پاکستان کے نمائندگان ، وٹرنری یونیورسٹی کے ماہرین اور محکمہ لائیو سٹاک کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔