کرم کے 100 سے زائد دیہات ساڑھے 3 ماہ سے محصور
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ضلع کرم کے صدر مقام پارا چنار سمیت اپر اور لوئر کرم کے 100 سے زائد دیہات ساڑھے 3 ماہ سے محصور ہیں۔
21 نومبر کو پشاور سے پارا چنار جانے والے قافلے پر حملے میں بچوں اور عورتوں سمیت 50 افراد کے قتل نے علاقے میں کشیدگی کو عروج پر پہنچا دیا۔
امن معاہدے کے باوجود ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ کھلی اور نہ غذائی اشیاء جیسی بنیادی ضروریات پہنچنا شروع ہوئیں۔
پاراچنار جانے والے امدادی قافلے پر حملہ، شہداء کی تعداد 9 ہو گئیپاراچنار جانے والے امدادی قافلے پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد 2 ہوگئی۔
ادھر علاقہ عمائدین افغانستان سے جڑی کرم کی طویل سرحد کو بے امنی کی وجہ قرار دیتے ہیں، کچھ کے نزدیک مسئلے کے حل کے لیے فریقین کو ماضی کی غلطیوں کو نظر انداز کرنا اور ایک دوسرے کو گلے لگانا ہو گا۔
واضح رہے کہ لوئر کرم کے علاقوں میں شر پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جس کے دوران علاقے میں کرفیو نافذ ہے اور لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستے بھی موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرم کے
پڑھیں:
ہنگو، پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
ذرائع نے کہا کہ پولیس قافلے میں ایس پی انوسٹی گیشن عبدالصمد، ڈی ایس پی ٹل مجاہد اور ایس ایچ او عمران الدین جا رہے تھے۔ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ایچ او عمران الدین زخمی ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر دھماکے کے نتیجےمیں ایس ایچ او عمران الدین سمیت 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔ ہنگو پولیس نے بتایا کہ دھماکہ کے بعد فائرنگ بھی کی گئی، پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع نے کہا کہ پولیس قافلے میں ایس پی انوسٹی گیشن عبدالصمد، ڈی ایس پی ٹل مجاہد اور ایس ایچ او عمران الدین جا رہے تھے۔ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ایچ او عمران الدین زخمی ہو گئے۔ ایس ایس پی انویسٹیگیشن عبد الصمد خان نے بتایا کہ پولیس امن کیمٹی کے اجلاس واپس آ رہی تھی، ہمارے ساتھ پولیس قافلے کو نشانہ بنایا گیا، واقعے میں ایس ایچ او عمران الدین خان سمیت دو اہلکار زخمی ہوئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے حملے کا نوٹس لے کر آئی جی پولیس سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے واقعے میں زخمی ایس ایچ او اور اے ایس آئی کو فوری اور بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے حوصلے اور فرض شناسی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔