کرم کے 100 سے زائد دیہات ساڑھے 3 ماہ سے محصور
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ضلع کرم کے صدر مقام پارا چنار سمیت اپر اور لوئر کرم کے 100 سے زائد دیہات ساڑھے 3 ماہ سے محصور ہیں۔
21 نومبر کو پشاور سے پارا چنار جانے والے قافلے پر حملے میں بچوں اور عورتوں سمیت 50 افراد کے قتل نے علاقے میں کشیدگی کو عروج پر پہنچا دیا۔
امن معاہدے کے باوجود ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ کھلی اور نہ غذائی اشیاء جیسی بنیادی ضروریات پہنچنا شروع ہوئیں۔
پاراچنار جانے والے امدادی قافلے پر حملہ، شہداء کی تعداد 9 ہو گئیپاراچنار جانے والے امدادی قافلے پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد 2 ہوگئی۔
ادھر علاقہ عمائدین افغانستان سے جڑی کرم کی طویل سرحد کو بے امنی کی وجہ قرار دیتے ہیں، کچھ کے نزدیک مسئلے کے حل کے لیے فریقین کو ماضی کی غلطیوں کو نظر انداز کرنا اور ایک دوسرے کو گلے لگانا ہو گا۔
واضح رہے کہ لوئر کرم کے علاقوں میں شر پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جس کے دوران علاقے میں کرفیو نافذ ہے اور لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستے بھی موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرم کے
پڑھیں:
پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان سمیت 16 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سکیورٹی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان، بنگلادیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائیشا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلوینیا، ساﺅتھ افریقا، اسپین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے اپنے بیان میں گلوبل صمود فلوٹیلا کی سکیورٹی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
اس فلوٹیلا میں مذکورہ ممالک کے شہری شریک ہیں جو ایک سول سوسائٹی کی کاوش ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا نے اپنے مقاصد کے طور پر غزہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے اور فلسطینی عوام کی سنگین ضروریات و غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے شعور اجاگر کرنے کوشش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ امن، انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قوانین خصوصا انسانی ہمدردی کے قوانین کا احترام ہمارے مشترکہ مقاصد ہیں۔ وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پرتشدد کارروائی سے گریز کیا جائے اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی ہمدردی کے قوانین کا احترام کیا جائے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ فلوٹیلا کے شرکا کے انسانی حقوق یا بین الاقوامی قوانین کی کسی بھی خلاف ورزی بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کی صورت میں ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔