پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 5سال کی سزا ہو گی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ایوان میں پیش کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا مقررہ مدت میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر نتائج ہوں گے، ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ سے ایک سال میں کرنا ہو گا، ماڈرن ڈیوائسز کو قانون شہادت میں شامل کرنے کی ترامیم بھی شامل ہیں، عوام کو نظام انصاف سے متعلق دشواریاں درپیش ہیں، عوام اس ایوان سے ان کے حل کی توقع رکھتی ہے، نظام میں اتنی خرابیاں ہیں کہ کسی پر کچھ ثابت ہی نہیں ہوتا۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا مجرموں کو سزا دینے کی شرح بہت کم ہے، دیگر ممالک میں سزا دینے کی شرح 80 فیصد ہے، اس نظام کی بہتری کے لیے ترامیم لا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا اپویشن کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، وہ صرف یہاں آ کر لابی میں کھانے کھاتے ہیں، ایک شخص کی رہائی کے نعرے لگاتے ہیں اور بار بار صرف کورم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے ذریعے حکومت سوشل میڈیا اور فیک نیوز سے متعلق اہم قانون سازی کر رہی ہے، ترمیمی بل میں فیک نیوز سے متعلق ترامیم میں سزاں اور جرمانے کا تعین بھی شامل ہو گا، فیک نیوز سے متعلق ترامیم میں سزا 5 سال تک دینے کی تجویز شامل ہو گی۔
دوسری طرف بل کے مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ڈی آر پی اے کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ مواد شیئر کرنے پر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا۔مجوزہ ترامیم میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، مجوزہ تعریف میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر کا اضافہ کردیا گیا۔ پیکا ایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک نئی شق کی تجویز شامل ہے۔ مجوزہ ترمیم میں قانون میں بیان کردہ اصطلاحات کی تعریف شامل ہے۔ سوشل میڈیا تک رسائی کی اجازت دینے والے نظام کو چلانے والا کوئی بھی شخص کو بھی نئی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔
مجوزہ ترمیم میں کی گئی تعریف میں ویب سائٹ، ایپلی کیشن یا مواصلاتی چینل کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت حکومت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرے گی،اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومت کو ڈیجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں میں تجاویز دے گی، یہ اتھارٹی تعلیم، تحقیق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی، اتھارٹی صارفین کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
ڈی آر پی اے سوشل میڈیا مواد کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو بلاک یا محدود کرنے کی مجاز ہوگی، اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔یہ اتھارٹی چیئرپرسن سمیت دیگر 6 ممبران پر مشتمل ہوگی، وفاقی حکومت 3 سال کے لیے چیئرپرسن اور 3 اراکین کا تقرر کرے گی۔ سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی آئی اتھارٹی کے ممبران ہوں گے۔
اتھارٹی میں تمام فیصلے اکثریتی اراکین کی رضامندی سے کیے جائیں گے، چیئرپرسن کو کسی بھی غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کرنے کا خصوصی اختیار ہوگا، چیئرپرسن کے فیصلے کی اتھارٹی کو 48 گھنٹوں کے اندر توثیق کرنا ہوگی۔تجویز کردہ ترامیم کے مطابق اتھارٹی کے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو قواعد کی پاسداری کے لیے رجسٹرڈ کرنے اور ان کے لیے شرائط طے کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کے پاس حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک یا ہٹانے کا حکم دینے کا اختیار ہوگا۔مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کی تعریف میں توسیع کردی گئی ہے، پیکا ایکٹ کے سیکشن 37 میں موجودہ غیر قانونی آن لائن مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد شامل ہیں۔
غیر قانونی مواد کی تعریف میں امن عامہ، غیر شائستگی، غیر اخلاقی مواد، توہین عدالت یا اس ایکٹ کے تحت کسی جرم کے لیے اکسانا شامل ہیں، پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کے16 اقسام کے مواد کی فہرست دی گئی۔ غیر قانونی مواد میں گستاخانہ مواد، تشدد، فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا شامل ہیں۔غیر قانونی مواد میں فحش مواد، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، جرائم یا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی شامل ہیں، غیر قانونی مواد میں جعلی یا جھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں اور ان کے افسران بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف الزام تراشی، بلیک میلنگ اور ہتک عزت شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی فیک نیوز میں پیش

پڑھیں:

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خالی نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جاری

اسلام آباد:

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خالی نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جاری کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے  مطابق قومی اسمبلی میں خواتین کی 2 خالی نشستوں پر امیدواروں کی حتمی فہرست جاری  کردی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے کوٹے سے 2 نشستیں خالی ہوئیں تھی ، جن پر ثمر بلور اور سعیدہ جمشید امیدوار ہیں۔

اسی طرح سینیٹ میں ثانیہ نشتر کے مستعفی خالی ہونے والی نشست پر امیدواروں کی فہرست جاری  کردی گئی ہے۔ سینیٹ کی خالی نشست پر کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی واپس نہیں لیے۔

سینیٹ میں واحد نشست پر 9 امیدوار سامنے آگئے ہیں، جہاں تحریک انصاف نے مشعال یوسفزئی کو امیدوار نامزد کیا ہے ۔ ن لیگ کی ثوبیہ شاہد نے کاغذات جمع کرا رکھے ہیں ۔ علاوہ ازیں ساجدہ بیگم، مومنہ باسط، ثمیرا شمس، مہتاب ظفر، صائمہ خالد اور شازیہ سینٹ نشست کی امیدوار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397ارب کے نقصان کا انکشاف
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • سوشل میڈیا کمپنیوں کو اے آئی کے ذریعے دہشت زدہ مواد فوراً ہٹانا ہوگا، طلال چوہدری
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خالی نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جاری
  • قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان کا مستونگ آپریشن کے شہدا کو خراجِ عقیدت
  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
  • لاہور؛سینئر سیاستدان، رکن قومی اسمبلی میاں اظہر کی نمازجنازہ ادا کر دی گئی
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور