ایک گلاس دودھ روزانہ:آنتوں کے کینسر سے بچاؤ میں مددگار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لندن: طبی ماہرین کی تازہ تحقیق کے نتائج میں پتا چلا ہے کہ روزانہ ایک گلاس دودھ پینے سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ 17 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور کینسر ریسرچ یوکے کے اشتراک سے کی گئی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ دودھ میں موجود کیلشیم آنتوں کی صحت کے لیے حفاظتی اثر رکھتا ہے۔ اس تحقیق میں 16 سال سے زائد عمر کی 5 لاکھ سے زیادہ خواتین کی خوراک کا تجزیہ کیا گیا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران کیلشیم پر مشتمل غذائیں، جیسے دودھ، پتوں والی سبزیاں اور نان ڈیری مصنوعات کو کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مؤثر پایا گیا۔ اس کے برعکس زیادہ الکوحل اور پراسیسڈ گوشت کا استعمال بھی بیماری کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔
کینسر سے بچاؤ اور متعلقہ مریضوں کے لیے کام کرنے والے اداروں کے مطابق سگریٹ نوشی سے پرہیز، صحت مند وزن اور متوازن غذا آنتوں کے کینسر سے بچاؤ کے بہترین عوامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ روزمرہ خوراک میں 300 ملی گرام اضافی کیلشیم شامل کرنا بھی ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ معمولی غذائی تبدیلیاں صحت پر بڑے اثرات مرتب کر سکتی ہیں اور دودھ جیسے سادہ مشروبات آنتوں کی صحت کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اے آئی ٹیکنالوجی پین ڈرم سے جلدی کینسر کی شناخت مزید آسان
ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک تجرباتی ٹول پین ڈرم جلدی بیماریوں، خصوصاً میلانوما (جلدی کینسر) کی فوری اور درست تشخیص میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی، پین ڈرم نے جلدی کینسر کی تشخیص کی درستی میں 11 فیصد اضافہ کیا جب ماہرینِ صحت نے اس کا استعمال کیا۔
جلد کی دیگر بیماریوں کی تشخیص میں 17 فیصد تک درستگی میں بہتری دیکھی گئی، یہ ٹول صرف 5 سے 10 فیصد ڈیٹا استعمال کر کے بھی عام تشخیص کے مقابلے میں زیادہ مؤثر نتائج دیتا ہے۔
پین ڈرم ایک جدید AI سسٹم ہے جو بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے تیار کیا ہے، اسے 20 لاکھ سے زائد جلدی بیماریوں کی تصاویر پر تربیت دی گئی ہے۔
اس کا مقصد ماہرینِ امراضِ جلد (Dermatologists) کی معاونت کرنا ہے تاکہ وہ پیچیدہ امیجنگ ڈیٹا کو بہتر انداز میں سمجھ کر درست فیصلے لے سکیں۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی میں ڈیٹا سائنس اور اے آئی کے ماہر ڈاکٹر زونگیوآن لیو کہتے ہیں کہ پین ڈرم کلینکس کے ساتھ مل کر کام کرنے والا ایک آلہ ہے جو انہیں اعتماد کے ساتھ بہتر فیصلے لینے میں مدد دیتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے ڈرماٹولوجی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر پیٹر سوئیر کا کہنا ہے کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجی خاص طور پر ان علاقوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے جہاں ماہر جلدی ڈاکٹر موجود نہیں ہوتے۔
ابھی پین ڈرم کو مکمل منظوری نہیں ملی اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پر مزید تحقیق اور جانچ درکار ہے۔
Post Views: 4