افغانستان: داعش کے حملے میں ایک چینی شہری ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
افغانستان میں پولیس نے بدھ کو ایک حملے میں ایک چینی شہری کی ہلاکت کی خبر دیتے ہوئے بتایا کہ داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرنےکا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب طالبان حکومت ملک میں سیکیورٹی کی بہتر صورت حال کی تصویر کشی کر کے بیجنگ سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
چینی شہری کی ہلاکت کا واقعہ منگل کو اس وقت ہوا جب وہ تاجکستان کی سرحد سے ملحق شمالی صوبے تخار میں سفر کر رہا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اس نے اپنے سفر کے بارے میں سیکیورٹی عہدے داروں کو اطلاع نہیں دی تھی اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ سفر کرنے کی وجہ کیا تھی۔
چینی شہری جب افغانستان کے اندر کہیں جاتے ہیں تو عمومی طور پر سیکیورٹی ان کے ہمراہ ہوتی ہے۔
صوبائی پولیس کے ترجمان محمد اکبر حقانی نے اے ایف پی نے بتایا کہ چینی باشندے کو منگل کی شام نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کیا۔
جہادیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایس آئی ٹی ای (SITE) کے مطابق،داعش کی علاقائی شاخ نےبدھ کو دیر گئے چینی باشندے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایس آئی ٹی ای نے کہا ہے کہ داعش نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے تخار میں ایک کمیونسٹ چینی باشندے کو لے جانے والی گاڑی پر گولیاں برسائیں۔
ایس آئی ٹی ای کا مزید کہنا ہے کہ تخار افغانستان کا وہ صوبہ ہے جہاں اس سے قبل 2022 میں داعش گروپ فعال تھا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع نے چینی شہری کی ہلاکت کی تفصیلات کی تصدیق کی اور کہا چینی شہری ایک کاروبار کا مالک تھا اوراس کے پاس افغانستان میں کان کنی کا ٹھیکہ تھا۔
کابل میں چینی سفارت خانے نے اے ایف پی کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
طالبان حکومت افغانستان میں بڑی مقدار میں موجود قدرتی وسائل کو نکالنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، جن میں سے زیادہ تر کو گزشتہ دو عشروں کی جنگ کے دوران ہاتھ نہیں لگایا گیا تھا۔
یہ قدرتی وسائل جہاں ایک طرف افغانستان کی تباہ حال معیشت کی بقا کے لیے اہم ہیں تو دوسری طرف وہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو ایک منافع بخش موقع فراہم کرتے ہیں۔
ملک میں سلامتی کی خراب صورت حال کے باوجود ہمسایہ ملک چین ایک امکانی سرمایہ کار کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔
منگل کے روز چینی اور افغان عہدے دار کابل میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لیے اکھٹے ہوئےتھے۔
اس موقع پر افغانستان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے چینی دوستوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ افغانستان میں امن اور سلامتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ افغانستان میں آئیں اور اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کریں۔
سال 2021 میں افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد، طالبان کے اقتدار میں واپس آنے اور اپنی شورش ختم کرنے سے اس ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بہت بہتر ہوئی ہے۔
لیکن داعش کی علاقائی شاخ باقاعدگی سے عام شہریوں، سیکیورٹی فورسز، طالبان حکومتی عہدے داروں اور ملک میں موجود غیر ملکیوں پر حملے کرتی رہی ہے۔
کابل میں قائم ایک ہوٹل پر، جو غیر ملکیوں میں مقبول ہے، 2022 میں مسلح افراد نے دھاوا بول دیا تھا جس میں پانچ چینی شہری زخمی ہو گئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
(اس خبر کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل افغانستان میں چینی شہری ملک میں
پڑھیں:
وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر آج صبح امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ حملے میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے ایک جہاز کو نشانہ بنایا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ کارروائی کے وقت دہشت گرد منشیات کی منتقلی میں مصروف تھے تاہم امریکی افواج کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو اگلا قدم شکاگو کی جانب ہوگا۔
داخلی معاملات پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میمفس میں بدامنی عروج پر ہے اس لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی مرحلہ وار کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ شکاگو اور نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز تعینات کیے جائیں گے تاکہ جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ٹیفا سمیت تمام شدت پسند مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ احتجاج کے نام پر پیشہ ور مظاہرین جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں، جبکہ بائیں بازو کے شدت پسند انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں کو برین واش کر رہے ہیں۔ چارلی کرک کے قاتل کی ذہن سازی کو بھی انہی عناصر سے جوڑا گیا۔
بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطر امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور اسرائیل قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، انہوں نے بتایا کہ حماس نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے میمفس سیف ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے بیانیے کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے مثبت اشارہ ہے۔