سوشل میڈیا پر مزید سختی کیلئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل آج قومی اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جنوری 2025ء ) ملک میں سوشل میڈیا صارفین پر مزید سختی کیلئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل آج قومی اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیکا ایکٹ 2016ء میں مزید ترمیم کے تحت سوشل میڈیا پرجھوٹی خبریں پھیلانا اب جرم ہوگا، جس پر تین سال قید اور بیس لاکھ تک جرمانہ ہوسکے گا جب کہ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی اتھارٹی پر بنے گی، سوشل میڈیا ریگولیٹراتھارٹی کے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مواد ہٹانے کی ہدایت دینے کا اختیار ہوگا، سینیٹ اور اسمبلیوں میں حذف شدہ الفاظ پوسٹ یا نشر کرنا بھی جرم ہوگا، ممنوعہ تنظیموں اور نمائندوں کے بیان بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کیے جاسکیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ بل پاس ہونے کے بعد سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کیا جائے گا، جو ہائی کورٹ کے ججوں اور سینئر صحافیوں پرمشتمل ہوگا، کوئی بھی شخص غلط خبر یا پوسٹ ہٹانے کے لئے اتھارٹی سے رجوع کرسکے گا، 24 گھنٹوں کے اندر درخواست پر کارروائی کرنا لازمی ہوگا، سوشل میڈیا پرغلط معلومات کی تحقیقات کیلئے حکومت نیشل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی بھی قائم کرے گی۔(جاری ہے)
ذرائع نے بتایا ہے کہ پیکا قانون کے قواعد و ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں پیکا ایکٹ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لے کر وزارت داخلہ کے حوالے کردیا گیا، نئی ترمیم وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی، وزیرداخلہ کی عدم موجودگی میں وزیر قانون و پارلیمانی امور ترمیم پیش کریں گے، پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی اداروں کی طرف سے ایکشن کا آغاز ہوگا۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا پر پیکا ایکٹ
پڑھیں:
مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان
اسلام آباد:ملک بھر کے بجلی صارفین کو مالی سال 2025-26میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ تمام سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے نیپرا سے اربوں روپے کی اضافی رقوم صارفین سے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی ہے۔
یہ درخواستیں نیپرا کو ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) کے تحت جمع کرائی گئی ہیں جو مالی سال 2025-26سے 2029-30تک کے عرصے پر محیط ہے۔ نیپرا نے ان درخواستوں پر سماعت 13 جون کو مقرر کر دی ہے اور تمام فریقین کو اپنی رائے دینے کی دعوت دی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری
آٹھوں سرکاری ڈسکوز گیپکو، میپکو، کیسکو، سیپکو، حیسکو، پیسکو، ٹیسکو اور ہزیکو نے مالی سال 2025-26کے لیے عبوری ریونیو تقاضے پیش کیے ہیں جن کی مجموعی مالیت کھربوں روپے تک پہنچتی ہے۔
میپکو نے سب سے زیادہ 139.1 ارب روپے مانگے ہیں۔پیسکو، 81.4 ارب روپے،گیپکو، 67.8 ارب روپے،سیپکو 58 ارب روپے،کیسکو 50.1 ارب روپے،حیسکو: 39.4 ارب روپے،ہزیکو، 12.3 ارب روپے اور
ٹیسکونے 7.3 ارب روپے مانگے ہیں،ڈسکوز کی درخواستوں میں آپریشن و مرمت کے اخراجات بھی نمایاں ہیں، جن میں ملازمین کی تنخواہیں، پنشن مراعات اور مرمت کے اخراجات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کے فی یونٹ 7.41روپے کمی کا اسپیشل ریلیف اب بھی برقرار
کمپنیوں نے سرمایہ کاری پر واپسی اور اثاثوں کی قدر میں کمی کی مد میں بھی خطیر رقوم مانگی ہیں،میپکو 8.9 ارب ڈیپریسی ایشن، 16.3 ارب RORB،گیپکو 4.8 ارب، 8.8 ارب،پیسکو، 5.6 ارب، 12.3 ارب،کیسکونے 297 کروڑ ڈیپریسی ایشن، 15.7 ارب RORB مانگیں کئی۔
کمپنیوں نے گزشتہ سالوں کے بقایاجات بھی شامل کیے ہیں،میپکو نے 59.5 ارب،پیسکو، 29.3 ارب،گیپکو، 24.4 ارب،سیپکو 25.6 ارب،کیسکو 16.3 ارب،حیسکو، 5.8 ارب، نیپرا کا کہنا ہے کہ عوامی سماعت کے دوران تمام فریقین کو اظہارِ خیال کا مکمل موقع دیا جائے گا تاکہ صارفین پر پڑنے والے مالی بوجھ پر شفاف طریقے سے غور کیا جا سکے۔