اسلام آباد:

سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کے لیے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا۔

سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججوں کے لیے 46 ناموں پر غور ہوگا، جوڈیشل کمیشن کو بھیجے گئے ناموں میں 6 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں اور 40 وکلا کے نام شامل ہیں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں میں سوریش کمار، خالد حسین شاہانی، مشتاق احمد لغاری، تسنیم سلطانہ، منور سلطانہ اور امیر علی مہسیر کے نام شامل ہیں۔

 وکلاء میں علی حیدر ادا، نثار احمد بھمبرو، ریاضت علی ساحر، میراں محمد شاہ، راجا جواد علی سحر، عبید الرحمان خان، رفیق احمد کلوار، عمائمہ انور خان، محمد عثمان علی ہادی، محمد عمر لاکھانی، منصور علی گھنگرو، محمد ذیشان عبداللہ، محمد جعفر رضا، ذوالفقار علی سولنگی، حق نواز تالپور، عبد الحامد بھرگڑی اور ڈاکٹر سید فیاض الحسن شاہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، وکلاء میں محسن قادر شاہوانی، قاضی محمد بشیر، سندیپ ملانی، محمد حسن اکبر، سید احمد شاہ، امداد علی اونر، چوہدری عاطف رفیق، محمد جمشید ملک، عرفان میر ہالپوتا، جان علی جونیجو، ولی محمد کھوسو، فیاض احمد سمور، الطاف حسین، غلام محی الدین، راشد مصطفیٰ، ارشد زاہد علوی، سید طارق احمد شاہ، صغیر احمد عباسی، وزیر حسین کھوسو، پرکاش کمار، محمد ذیشان، ریحان عزیزاور شازیہ ہنجرا کے ناموں پر غور ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں

انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔

ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔

گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر

شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔

ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی

واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔

یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل

متعلقہ مضامین

  • نارویجین فٹبالر پاکستان فٹبال ٹیم کی نمائندگی کیلیے اہل قرار
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • گوجرانوالہ: نوائے وقت کے نیوز ایجنٹ اقبال پرویز وفات پا گئے‘ ختم قل کل ہو گا
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا