قومی اسمبلی میں پیکا ایکیٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:قومی اسمبلی نے پیکا ایکیٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا۔
صحافیوں نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کے خلاف پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ صحافی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر گئے ہیں، ایوان سے اراکین کو بھجوا کر معلوم کیا جائے کہ صحافیوں نے کیوں واک آؤٹ کیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔
حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی سوشل میڈیا پیکا ایکٹ کے مطابق
پڑھیں:
راولپنڈی: پیکا ایکٹ کے تحت 10 سے 15 وکلا کے خلاف مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیکا ایکٹ کے تحت 10 سے 15 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ ٹریفک پولیس کی شکایت پر تھانہ کینٹ میں درج کیا گیا، جو کہ وکلا کی جانب سے ٹریفک وارڈن سے بدتمیزی اور دھمکیاں دینے کے واقعے پر قائم کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وکلا نے اس واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس کا مقصد پولیس کو بدنام کرنا تھا۔
متن میں بتایا گیا کہ ٹریفک پولیس نے ایک وکیل کو ہیلمٹ نہ پہننے پر چالان کیا، موٹرسائیکل کے کاغذات نہ دکھانے پر موٹرسائیکل ضبط کی گئی، جس کے بعد وکیل نے فون کرکے 10سے 15 وکلاء کو موقع پر بلالیا۔
ایف آئی آر متن کے مطابق وکلا نے ٹریفک وارڈن سےبدتمیزی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔