عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جنوری 2025ء) پاکستان میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتپاکستان تحریک انصافکے درمیان جاری سیاسی تناؤ میں کمی کے لیے گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان مصالحتی مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا۔ حکومتی اور تحریک انصاف کے نمائندوں کے درمیان یہ بات چیت 72 سالہ عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں 14 برس قید کی سزا سنانے سے قبل شروع ہوئی تھی۔
پاکستان: القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو چودہ برس کی سزا
پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین مذاکرات میں آخر رکاوٹ کیا ہے؟
عمران خان کے خلاف درجنوں کیسز میں سے بدعنوانی کے اس مقدمے کو سب سے بڑا کیس قرار دیا جاتا ہے جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر الزام تھا کہ انہوں نے ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کو سہولت کاری کے بدلے اپنے قائم کردہ ایک فلاحی ادارے کے لیے غیر قانونی فوائد حاصل کیے۔
(جاری ہے)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین گوہر علی خان نے ایک پرائیویٹ ٹیلی وژن چینل جیو نیوز ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والے تبصرے میں کہا کہ عمران خان نے مذاکرات منسوخ کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے فیصلے سے حکومت کو سات دن کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آگاہ کیا، جو انہوں نے حکومت کو پارٹی کے مطالبات کا جواب دینے کے لیے دی تھی۔
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بنیادی مطالبات میں اگست 2023 میں ان کی گرفتاری کا سبب بننے والے واقعات اور نو مئی، 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے دو الگ الگ جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ شامل ہے۔
عمران خان کی حکومت کو 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک سیاسی تناؤ کا شکار ہے۔
ا ب ا/ع ت (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
اے ٹی سی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے آئین اور قانون کے سراسر منافی ہیں، بیرسٹر گوہر
سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا،سلمان اکرم راجاودیگر کا فیصلے پر ردعمل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو سنائی گئی تمام سزاؤں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر کا فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ان تمام فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ یہ انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔اے ٹی سی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے آئین اور قانون کے سراسر منافی ہیں۔پاکستان میں متنازع فیصلوں کی کمی نہ تھی اور آج متنازعہ فیصلوں میں ایک فیصلے کا اضافہ ہوا ہے۔ جو سزائیں دی جا رہی ہیں وہ بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی کال پر کیے گئے احتجاج کے بعد کی جا رہی ہیں۔ جن لوگوں نے ظلم اور ناانصافی کیخلاف آواز بلند کی، انہیں اب ضمیر کی سزا دی جا رہی ہے، قانون واضح ہے کہ محض احتجاج پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اور ساتھیوں نے کہا تھا شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے، ایک کیس میں مختلف جگہوں پر ٹرائل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتوں کا سامنا کیا اور کبھی اس پر عمل نہ ہوا، اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت تین ارکان پارلیمنٹ کو سزا ہوئی، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو رہا ہے عدلیہ اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہوگئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اُٹھ گیا ہے، قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ایسی سزائیں ناانصافی ہیں، رات تک ٹرائل چلائے گئے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 9 مئی مقدمات میں کئی جگہوں پر ایک فرد ہی الزام لگا رہا ہے، پی ٹی آئی کا یہ معاملہ نہیں ، قوم اور ہر فرد کا معاملہ ہے، یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ، پاکستان کے مستقل کا معاملہ ہے۔ جن لوگوں کو سزا دی گئی وہ بے جرم ہیں، دہشتگردی کا قانون کہاں کہاں استعمال ہوگا ، آئین میں واضح ہے، جلسے جلوس پر دہشت گردی نہیں لگ سکتی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے ہائیکورٹ میں فیصلہ چیلنج کریں گے، سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔