متنازع پیکا ترمیمی بل کے اہم نکات منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے اہم نکات آگئے، جس کے تحت تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے نکات سامنے آگئے ، ترمیمی بل میں کہا گیا کہ فیک نیوز پھیلانے والے کو 3سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ ہو سکے گا۔ترمیمی بل کے تحت فاقی حکومت قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گی اور تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔
ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا، تعیناتی 3سال کیلئے ہو گی،اتھارٹی کے افسران ،اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کےاختیارات ہوں گے۔ترمیمی بل میں مزید کہا گیا کہ نئی تحقیقاری ایجنسی کیساتھ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ تحلیل کردیا جائے گا۔
کالے قوانین کیلئے اتنی جلد بازی،پیکا ترمیمی بل میں سزائیں بہت سخت ہیں، زرتاج گل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی بل
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔