WE News:
2025-04-25@08:14:18 GMT

الیکٹرانک بیان حلفی اور سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

الیکٹرانک بیان حلفی اور سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، سپریم جوڈیشل کونسل اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹریز اور دیگر اہم پوزیشنوں پر تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ کے سینیئر ججوں کی سربراہی میں سیلیکشن کمیٹیاں قائم کر دی گئیں۔

ملک کے پانچوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز اور صوبائی چیف سیکریٹریز ان آسامیوں پر تقرری کے لیے حاضر سروس یا ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو نامزد کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بینچز اختیارات کا معاملہ: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

مذکورہ کمیٹیاں چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے قائم کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میرٹ پر تقرریوں کے لیے یہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔

لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری کی تعیناتی کے لیے کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کریں گے جبکہ ان کے ساتھ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید بھی انٹرویو پینل میں شامل ہوں گے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری کے لیے صوبائی چیف سیکریٹریز امیدوار نامزد کریں گے۔

ججوں کی تعیناتی کے لیے قائم ادارے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری کی تعیناتی کے لیے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور اٹارنی جنرل پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی۔

مزید پڑھیے: جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دیدی

ججوں کے احتساب کے لیے قائم ادارے سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کے انتخاب کے لیے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل پر مشتعل کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ججز اختیارات کیس مقرر نہ کرنے کا معاملہ، سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس عہدے سے فارغ

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے پاکستان کے عدالتی نظام کو مؤثر، فعال اور جدید بنانے کے لیے ایڈوانسڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سسٹم میں متعارف کرا دیا ہے۔ نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام کے تحت الیکٹرانک بیانِ حلفی متعارف کرایا گیا ہے جو کہ مقدمات دائر کرنے کے نظام کو سہل بنانے کے ساتھ ساتھ وکلا اور سائلین کے لیے مصدقہ نقول حاصل کرنے کے طریقہ کار کو بھی آسان بنائے گا۔ اس نظام میں عوامی رائے دینے کے آپشنز بھی رکھے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ لا اینڈ جسٹس کمیشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ لا اینڈ جسٹس کمیشن لا اینڈ جسٹس کمیشن تعیناتی کے لیے کے سیکریٹری سپریم کورٹ چیف جسٹس قائم کی

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا