Islam Times:
2025-06-14@02:49:14 GMT

سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کیلئے 12 ناموں کی منظوری

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کیلئے 12 ناموں کی منظوری

تسنیم سلطانہ، محسن شاہوانی، عثمان علی ہادی، نثار بھبھرو، جعفر رضا، حسن اکبر، عبدالحامد، جان علی جونیجو، میراں محمد شاہ، علی حیدر ادا، ریاضت علی اور فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کیلئے 12 ناموں کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تسنیم سلطانہ، محسن شاہوانی، عثمان علی ہادی، نثار بھبھرو، جعفر رضا، حسن اکبر، عبدالحامد، جان علی جونیجو، میراں محمد شاہ، علی حیدر ادا، ریاضت علی اور فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن، سپریم جوڈیشل اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں تقرریوں کیلئے کمیٹیاں بنا دی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کر دیا، جس میں بتایا گیا کہ قانون و انصاف کمیشن کے سیکریٹری کی تعیناتی کیلئے کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے، کمیٹی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل ہونگے، کمیٹی صوبائی چیف سیکرٹری کے نامزد کردہ امیدواروں کا انٹرویو کریں گے۔

جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کی تقرری کیلئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین خان شامل ہوں گے، جسٹس جمال مندوخیل اور اٹارنی جنرل بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کی تقرری کیلئے بھی 3 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل شامل ہیں۔ جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹریز کی تقرری کیلئے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ایڈیشنل سیشن ججوں کے ناموں پر غور ہوگا، حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں کے نام صوبائی چیف جسٹس اور چیف سیکرٹری کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جوڈیشل کمیشن کی منظوری کمیشن کے

پڑھیں:

امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب کر لیے ہیں جبکہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں، عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا ۔

اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے ہیں کہ حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہی ، اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہی انھوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روزدیے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق عدالتی معاونت کا جواب جمع کروائے گی ۔عدالت نے سوال کیا کہ حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے تاکہ انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکی ۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے، اس جواب میں حکومت نے عافیہ صدیقی کی دائر درخواست کے مندرجات کی حمایت یا تصدیق نہیں کرنی۔

وکیل عمران شفیق نے کہا کہ حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہی ، پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گزشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے ہی کہ حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہی ، اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہی ۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں، عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا ۔

فاضل جج نے مزید کہا کہ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے۔ جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے تھے تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو مطمئن کریں۔ کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب
  • مالی سال2025-26 کیلئے 3451.87 ارب روپے کا بجٹ، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی پر سندھ ہائیکورٹ کے جرمانے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • مورو واقعہ: سندھ ہائیکورٹ نے پولیس تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست مسترد کر دی
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب، ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی جانچنے کے اصولوں پر غور ہوگا
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب، نوٹیفکیشن جاری
  • آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب