پیکا بل کو لانے کا مقصد سوشل میڈیا کا گلا دبانا ہے، زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں متنازع پیکا ترمیمی بل منظور کرلیا گیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا کہ بل کو عجلت میں پاس کیا جا رہا ہے، بل کو لانے کا مقصد سوشل میڈیا کا گلا دبانا ہے، کالے قوانین کےلیے ہی اتنی جلد بازی کی جاتی ہے، ریاست مخالف لوگ ہمارے بھی دشمن ہیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل میں سزائیں بہت سخت رکھی گئی ہیں، پیکا ترمیمی بل کی زد میں بہت لوگ آئیں گے۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ریاست مخالف بیانیہ چلا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
حنیف عباسی نے کہا کہ سوشل میڈیا کو بے لگام نہیں چھوڑا جا سکتا، سوشل میڈیا پر لوگوں کی ماؤں بہنوں کی عزت پامال کی جا رہی ہے، مریم نواز کی فیک ویڈیوز بنا کر پروپیگنڈا کیا گیا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہمارے یہاں صحافی کی کوئی تعریف ہی موجود نہیں۔
عبدالقادر پٹیل نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ترمیمی بل عجلت میں پاس کیا جا رہا ہے، اس بل کی سوچ کہاں سے آئی، سب کو پتہ ہے، بل کو ہتھیار نہ بنایا جائے۔
جمشید دستی نے کہا کہ ملک میں کالے قانون لائے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی بھی بل سے متعلق اس گناہ میں شامل ہے۔
آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل میں سزائیں زیادہ ہیں، پیکا ترمیمی بل کے حق میں ہوں، فیک نیوز سے جھگڑے ہو رہے ہیں لوگ قتل ہو رہے ہیں۔
اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد کمیٹی کے حکومتی ارکان نے بل جلد بازی میں منظور کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی بل قومی اسمبلی سوشل میڈیا نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا سے نوجوانوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر خود نوجوان اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟تو ہر 5 میں ایک نوجوان کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا سے اس کی دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔یہ بات پیو ریسرچ سینٹر کی ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیشتر نوجوانوں کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا ان کی عمر کے افراد کے لیے نقصان دہ ہے۔یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب کچھ عرصے قبل یو ایس سرجن جنرل نے انتباہ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور نوجوانوں میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح بڑھ رہی ہے۔اس تحقیق میں 13 سے 17 سال کے لگ بھگ 1400 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں شامل 48 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ان کی عمر کے افراد پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جبکہ 14 فیصد نے کہا کہ اس سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔لڑکوں (14 فیصد) کے مقابلے میں نوجوان لڑکیوں (25 فیصد) کی جانب سے سوشل میڈیا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو زیادہ رپورٹ کیا گیا اور انہوں نے بتایا کہ اس سے ان کا اعتماد اور نیند متاثر ہوئی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ نوجوانوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اب زیادہ وقت گزارا جا رہا ہے۔45 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ وہ بہت زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزار رہے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اہم فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔74 فیصد کے مطابق سوشل میڈیا سے انہیں دوستوں سے زیادہ جڑنے کا احساس ہوتا ہے۔
البتہ نوجوانوں کے مقابلے میں والدین کی جانب سے زیادہ خدشات کا اظہار کیا گیا اور 55 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں موجودہ عہد کے نوجوانوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے بہت زیادہ تشویش ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانوں کی جانب سے اب سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔