بانی پی ٹی آئی نے کہا مذاکرات ختم تو ختم، زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا مذاکرات ختم تو مذاکرات ختم۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ اُن کی پارٹی نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات شروع کیے تھے لیکن حکومت نے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا۔
زرتاج گل نے کہا کہ ہمارے 14 لوگ شہید ہوگئے اس کے باوجود مذاکراتی کمیٹی بنائی، حکومتی وزیر سمجھتے ہیں مذاکرات پی ٹی آئی کی کمزوری ہے، ہماری سیاسی میچورٹی تھی ہم نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا، بڑی سادہ ڈیمانڈ کی۔
پیکا بل کو لانے کا مقصد سوشل میڈیا کا گلا دبانا ہے، زرتاج گلزرتاج گل نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل میں سزائیں بہت سخت رکھی گئی ہیں، پیکا ترمیمی بل کی زد میں بہت لوگ آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور واحد وزیراعلیٰ ہیں جو ووٹ کی طاقت سے آئے ہیں، 9 مئی کے متاثر ہیں ہم ہیں اور ن لیگ کی حکومت بینیفیشری ہے، حکومت نے اپنی نالائقی اور کالے کرتوت چھپانے کی کوشش کی، حکومت سیاسی بلوغت دکھاتی اور جوڈیشل کمیشن بنا دیتے۔
زرتاج گل نے مزید کہا کہ کسی اور سیاسی پارٹی پر اتنا مشکل وقت آتا تو وہ جدہ بھاگ چکے ہوتے، بار بار کہا اس چیز کی سزا دے رہے ہیں جس کے بانی پی ٹی آئی بینیفیشری نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو یونیورسٹی بنائی گئی اس کا 190 ملین پاؤنڈ سے کوئی تعلق ہی نہیں، وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ اس بند لفافے کو اب ڈی کلاسیفائی کردیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زرتاج گل نے نے کہا کہ
پڑھیں:
حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔
تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔