امید ہے ٹرمپ دو طرفہ تعلقات میں معقولیت سے کام لیں گے، ایرانی وزیرخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ایران کے نائب صدر جواد ظریف نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے تعلقات میں معقولیت کا مظاہرہ کریں گے۔ ڈیووس (سوئٹزر لینڈ) میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ ایران کو کسی بھی اعتبار سے عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینا بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔
ایرانی نائب صدر برائے اسٹریٹجک افیئرز کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے لیے خطرہ بننے والی تنظیموں اور گروپوں کے لیے کارروائیاں درست ہیں مگر اِن گروپوں کو زندگی اور توانائی بخشنے والے حالات کی روک تھام بھی تو کی جانی چاہیے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران کے بارے میں پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنے میں مصروف ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ ایران ایٹمی توانائی کے ذریعے اپنے ہاں توانائی کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے۔ ایران کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دینے والے ملکوں کو اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے، جواب اُنہیں مل جائے گا۔
ایرانی نائب صدر نے امید ظاہر کی کہ اپنے دوسرے عہدِ صدارت میں ڈونلڈ ٹرمپ زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے اور دنیا کو لاحق خطرات کا گراف نیچے لانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا کو امن کی ضرورت ہے اور امریکا سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔
ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔
ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
Post Views: 5