چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب، تحریک انصاف کی قیادت متحرک
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے انتخاب کے لیے متحرک ہوگئی۔
پی ٹی آئی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے 5 رکنی پینل پیش کر دیا۔ واضح رہے کہ حکومتی چیف وہپ کے خط پر اپوزیشن کا فوری جواب دیا اور اس ضمن میں 5 افراد کا ایک پینل پیش کیا ہے۔
تحریک انصاف نے جن افراد پر مشتمل پینل بنایا ہے، وہ جنید اکبر خان، عامر ڈوگر، شیخ وقاص اکرم خواجہ شیراز محمود اور عمر ایوب خان ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے شیخ وقاص اکرم کا نام واپس لیتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی جنید خان کو نامزد کردیا۔
عمران خان نے فیصلہ کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اب شیخ وقاص اکرم کے بجائے ممبر قومی اسمبلی جنید خان ہوں گے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات کے بعد حکومت کے قیام کو قریباً ایک سال ہونے والا ہے لیکن ابھی تک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا تقرر نہیں ہوسکا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جس رہنما کا نام تجویز کیا جاتا ہے حکومت اس پر اعتراض عائد کردیتی ہے۔
اس سے قبل یہ روایت تھی کہ قومی اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر ہی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہوتا تھا۔ تاہم عمران خان کے دور حکومت میں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ازخود چیئرمین پی اے سی کے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے انتخاب کے لیے اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنید اکبر خان چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی خواجہ شیراز محمود شیخ وقاص اکرم عامر ڈوگر عمر ایوب خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنید اکبر خان خواجہ شیراز محمود شیخ وقاص اکرم عامر ڈوگر عمر ایوب خان شیخ وقاص اکرم تحریک انصاف کے لیے
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔