پولیس کی مبینہ بھتہ خوری اور رشوت سے تنگ چینی سرمایہ کار سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ ائیرپورٹ سے لے کر رہائش گاہ تک پولیس کی جانب سے رشوت طلب کی جاتی ہے، ائیرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے اور رشوت دینے پر پولیس حکام اپنی گاڑیوں میں رہائش گاہ پہنچاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چینی سرمایہ کار پولیس کے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے۔ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے پولیس کے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے خلاف چینی سرمایہ کاروں کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست 6 چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری، آئی جی، سی پیک سکیورٹی، ملیر پولیس کے حکام، چینی سفارت خانے اور دیگر کوبھی فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس کی ہراسانی اور بھتاخوری سے بچایا جائے، ورنہ لاہور یا واپس چین چلے جائیں گے۔ درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ ائیرپورٹ سے لے کر رہائش گاہ تک پولیس کی جانب سے رشوت طلب کی جاتی ہے، ائیرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے اور رشوت دینے پر پولیس حکام اپنی گاڑیوں میں رہائش گاہ پہنچاتے ہیں۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ رہائش گاہوں پر بھی سکیورٹی کے نام پر محصور کیا جاتا ہے اور باہر تالے لگائے جاتے ہیں، آزادانہ نقل و حرکت کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے، کاروباری میٹنگز نہیں کر سکتے۔عدالت نے سماعت کے بعد نوٹس جاری کرتے ہوئے آئی جی سندھ اور دیگر سے چار ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چینی سرمایہ درخواست میں رہائش گاہ پولیس کی گیا ہے
پڑھیں:
لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار
لاہور کے ہال روڈ پر آپس میں گتھم گتھا شہریوں کے 2 گروہوں میں سے ایک نے مبینہ طور پر بیچ بچاؤ کروانے والے پولیس اے ایس آئی پر حملہ کردیا جس سے اس کے مطابق وہ شدید زخمی ہوگیا۔ مذکورہ اہلکار کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزمان گرفتار کرلیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
ملزمان پر درج ایف آئی آر کے مطابق ہال روڈ پر قادری چیمبر کے نزدیک ایک شہری اعظم مختار بٹ اور فریق ثانی خزیمہ بٹ اور ان کے والد عظیم بٹ کی آپس میں ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے لڑائی جاری تھی کہ ون فائیو پر کال آنے کی صورت میں جائے وقوعہ کے قریب موجود اے ایس آئی محمد ارشد وہاں پہنچ گئے۔
اے ایس آئی ابھی دونوں گروہوں کو علیحدہ کرکے لڑائی کی وجہ جاننے کی کوشش ہی کر رہے تھے کہ ان پر حزیمہ اور عظیم نے اپنے کچھ نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ ڈنڈوں اور سلاخوں سے حملہ کردیا جس سے ان کے جسم کے مختلف حصوں پر زخم آئے، ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور پولیس وردی بھی پھٹ گئی۔
محمد ارشد نے کہا کہ جب کانسٹیبل حسیب نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان کی وردی پھاڑ دی۔ انہوں نے ایف آئی آر میں مزید بتایا کہ ملزمان نے میرے ہاتھ میں موجود سرکاری وائرلیس توڑ دیا اور پھر میری جیب سے 12 ہزار روپے، قومی شناختی کارڈ اور سروس کارڈ چھین لیا اور سرکاری دستاویزات بھی پھاڑ دیے۔
مزید پڑھیے: لاہور میں ٹک شاپ پر لڑکے پر تشدد کرنے والی لڑکیاں کون ہیں؟
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے لڑائی جھگڑے اور مزاحمت کے باعث ہال روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا اور عوام کو مشکلات پیش آئیں۔ بعد ازاں عوام نے آکر محمد ارشد کی جان چھڑوائی جس کے بعد ملزمان اے ایس آئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگئے۔
دریں اثنا پولیس ترجمان نے تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے علاقے میں پیش آنے والے تشدد کے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز نے پولیس ٹیم پر حملے کا نوٹس لیا جس پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
لاہور ہال روڈ pic.twitter.com/QEy9nGSEBr
— Muhammad Umair (@MohUmair87) April 22, 2025
واضح رہے کہ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہی ہے جس میں تشدد بھی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لاہور لاہور پولیس پر حملہ لاہور تشدد ہال روڈ ہال روڈ تشدد