15 کروڑ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر سپر ٹیکس لگے گا، بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں زرعی آمدن 15 کروڑ سالانہ سے زائد ہونے پر سپر ٹیکس لگے گا، بل اسمبلی پیش کردیا گیا۔
زرعی انکم ٹیکس کا بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں نذیر عباسی نے پیش کیا، جس کے مطابق زرعی اراضی کو 3 زونز میں تقسیم کیا جائے گا۔
بل کے متن کے مطابق اگر زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زیادہ ہو تو سپر ٹیکس لگے گا۔
زرعی انکم ٹیکس بل کے مطابق زون ون میں ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی پر 1200 روپے فی ایکڑ ٹیکس عائد ہوگا۔ زون 2 میں ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی پر 900 روپے فی ایکڑ ٹیکس عائد ہوگا جبکہ زون تھری میں ساڑھے 12 سے 25 ایکڑ اراضی پر 500 روپے فی ایکڑ ٹیکس عائد ہوگا۔
بل کے متن کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ زرعی آمدن پر 15 فیصد جبکہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے تک سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ٹیکس عائد ہوگا کے مطابق
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔