فرانس: گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے میگزین کے دفتر پر حملے پر 6 پاکستانیوں کو قید کی سزائیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
چارلی ہیبڈو میگیزین پر حملہ کرنے والے پاکستانیوں کو 30 سال تک کی سزائیں سنائی گئیں. فرانس میں گستاخانہ خاکے شئع کرنے والے میگزین کے دفتر کے باہر 2020 میں ہونے والے چاقو حملے میں 4 افراد شدید زخمی ہوگئے تھے جن میں سے ایک کی حالت نازک تھی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حملے کے الزام میں آج جن پاکستانیوں کو قید کی سزائیں سنائی گئیں اُن میں سے مرکزی ملزم ظہیر محمود کو 30 سال قید کی سزا سنائی گئی۔سزا مکمل ہونے کے بعد 37 سالہ ظہیر محمود کو ملک بدر کردیا جائے گا اور فرانس میں داخلے پر تاحیات پابندی بھی ہوگی۔5 دیگر پاکستانیوں جن میں سے کچھ حملے کے وقت نابالغ تھے، ظہیر محمود کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے پر انھیں بھی 3 سے 12 سال کی قید کی سزا سنائی گئی۔ظہیر محمود کو حملے کے وقت معلوم نہیں تھا کہ اب اس مقام پر میگزین کا دفتر نہیں ہوتا۔ میگزن چارلی ہیبڈو کا دفتر 2015 میں ایک حملے کے بعد منتقل کردیا گیا تھا۔چارلی ہیبڈو نے دس سال قبل گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے۔ اُن کے دفتر پر 2015 میں چاقو حملہ کیا گیا تھا جس میں عملے کے 8 ارکان سمیت 12 افراد ہوگئے تھے۔اس واقعے کے بعد متنازع میگزین نے اپنا دفتر تبدیل کرکے کہیں اور منتقل کردیا لیکن اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ 2020 میں دوبارہ گستاخانہ شائع کیے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ظہیر محمود حملے کے قید کی
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔