اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ڈیوائس آئیڈنٹیفکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے ذریعے موبائل ڈیوائس رجسٹریشن اور اس پر ٹیکس کی ادائیگی کی تفصیلات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے صارفین کو سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پی ٹی اے سے منظور شدہ ڈیوائسز خریدیں، جن کی شناخت ہینڈ سیٹ پر واضح طور پر نظر آنے والے اسٹیمپ (پی ٹی اے منظور شدہ) سے کی جاسکتی ہے، تاکہ پاکستان کے موبائل ایکو سسٹم کے اندر نیٹ ورک کی مطابقت اور محفوظ آپریشنز کو یقینی بنایا جاسکے۔

پی ٹی اے کے ’ڈی آئی آر بی ایس‘ سسٹم میں رجسٹریشن کا عمل ایف بی آر کی جانب سے عائد اور وصول کردہ قابل اطلاق ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی ادائیگی اور پی ٹی اے کی جانب سے تکنیکی ضروریات کی تصدیق کے بعد مکمل کیا جاتا ہے۔

ان مشترکہ کوششوں کا مقصد پاکستان کے مضبوط اور زیادہ محفوظ ڈیجیٹل مستقبل کو فروغ دینا ہے۔

موبائل ڈیوائسز پر لاگو ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے متعلق تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو ایف بی آر کی آفیشل ویب سائٹ یعنی ایف بی آر موبائل ڈیوائسز ریگولرائزیشن پر جا کر تفصیلات معلوم کی جا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں یا غیر ملکیوں کے ذریعے لائے گئے موبائل فونز کی رجسٹریشن، ڈیوائس آئیڈینٹیفیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے ذریعے ہی مکمل کی جاتی ہے۔

ڈی آئی آر بی ایس ایک ایسا نظام ہے جو مقامی موبائل نیٹ ورکس پر غیر قانونی ڈیوائسز کی شناخت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ نظام خود بخود قانونی ڈیوائسز کو رجسٹر کرتا ہے اور غیر قانونی ڈیوائسز کو بلاک کر دیتا ہے۔

ٹیکس اور ڈیوٹیز کیلکولیٹر
موبائل ڈیوائسز پر عائد تازہ ترین ٹیکس اور ڈیوٹیز کی معلومات کے لیے لوگ ایف بی آر کی آفیشل ویب سائٹ (https://www.

fbr.gov.pk/mobile-devices…/51149/131261) کا وزٹ کر کے معلوم کر سکتے ہیں۔
اس آن لائن پورٹل پر موبائل سےمتعلق معلومات پوچھی جائیں گی، سرچ آپشن میں موبائل ڈیوائس کا ’آئی ایم ای آئی‘نمبر درج کرنے پر متعلقہ ٹیکس اور ڈیوٹیز کی تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: موبائل ڈیوائس ایف بی آر پی ٹی اے کے لیے بی ایس

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • ایپل نے آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز کیلئے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا
  • ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر کتنے ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے؟
  • کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان کی پہلی تربیت یافتہ خاتون گھڑی ساز کون ہیں؟
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • یو ایس بی کن الفاظ کا مخفف ہے؟
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • مالی مشکلات سے تنگ ہیں؟ جانیے چیٹ جی پی ٹی کیسے آپ کی مدد کرسکتا ہے