مہنگائی میں کمی کے سرکاری دعوے، مگر 14 اشیا کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:حکومت کی جانب سے مہنگائی کی ہفتہ وار شرح میں کمی کا دعویٰ کیا گیا ہے لیکن اس دوران 14 بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مسلسل چوتھے ہفتے مہنگائی کی رفتار میں کمی کا رجحان جاری رہا اور حالیہ ہفتے میں یہ شرح 1.16 فیصد سے گھٹ کر 0.52 فیصد پر آگئی۔ سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کم ہوکر 0.
قیمتوں میں رد و بدل
سستی ہونے والی اشیا میں ٹماٹر: 33 فی صد، انڈے 10.23 فی صد، پیاز 10%، آلو7.37 کم ہوئے۔ اسی طرح دال چنا، دال ماش، گڑ اور ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی دیکھی گئی۔
دوسری جانب مہنگی ہونے والی اشیا میں چینی، کیلے، لہسن، چاول، گھی، دال مونگ، اور لکڑی کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی، 14 کی قیمتوں میں اضافہ، اور 25 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ حکومتی دعوے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کی مشکلات کو کم کرنے میں ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں اضافہ اشیا کی
پڑھیں:
پشاور میں جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کر رکھ دیا
بڑھتی مہنگائی کے ساتھ قربانی کے جانوروں کی قیتمیں بھی ہر سال بڑھتی جارہی ہیں، امسال بھی جانوروں کی قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کر رکھ دیا، قیمتیں کم ہونے کے انتظار میں شہری مہنگے داموں جانور خریدنے پر مجبور ہوگئے۔ بڑھتی مہنگائی کے ساتھ قربانی کے جانوروں کی قیتمیں بھی ہر سال بڑھتی جارہی ہیں، امسال بھی جانوروں کی قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوا۔ پشاور کی مویشی منڈیوں میں بڑے جانور کی قیمتوں میں تیس سے چالیس ہزار روپے اور چھوٹے جانوروں کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
شہری عین وقت تک جانوروں کی قیمتوں میں کمی کا انتظار کرتے رہے لیکن آخری تین دنوں میں جانوروں کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا، بڑے جانور کی قیمت دو لاکھ سے تجاوز کرگئی اور اسی طرح چھوٹے جانور کی قیمت ایک لاکھ سے چار لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔ شہری کم قیمت میں اچھے جانور کی تلاش میں رہے لیکن قیمتیں کم نہ ہونے کے باعث شہری مہنگے داموں مویشی خریدنے پر مجبور ہوگئے