26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 27 جنوری کو ہوگی، سپریم کورٹ کا اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت لارجر بینچ کریگا۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق کورٹ روم نمبر 2 میں داخلہ خصوصی پاسز سے مشروط ہوگا اور انہیں کو داخلے کی اجازت ہوگی، جنکے کیسز مقرر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق 27 جنوری کو کورٹ روم نمبر 2 میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوگی۔ اسلام آباد سے عدالت عظمیٰ کے اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت لارجر بینچ کرے گا۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق کورٹ روم نمبر 2 میں داخلہ خصوصی پاسز سے مشروط ہوگا اور انہیں کو داخلے کی اجازت ہوگی، جن کے کیسز مقرر ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق وکلا اور صحافی جو روزانہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ آتے ہیں، ان کو بھی پاسز جاری ہوں گے، دیگر وکلا اور صحافی کورٹ روم نمبر 6 اور 7 میں آڈیو لنک پر عدالتی کارروائی سن سکتے ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بلڈنگ میں داخلے کی اجازت جامہ تلاشی کے بعد ہی دی جائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق کمرہ عدالت میں موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کورٹ روم نمبر کی اجازت کی سماعت
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔