وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کی بات نہیں ہوئی بلکہ ٹی او آرز پر بات ہوئی ہے۔ اگر پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن کی سربراہی اور ٹی او آرز ہم پر چھوڑ دے تو کمیشن بن سکتا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے بعض ٹی او آرز پر ہمیں قطعاً اتفاق نہیں، ان پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، لیکن کوئی بھی معاملہ ہے وہ بات چیت سے ہی حل ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے معاملات آگے نہ بڑھ سکے

انہوں نے کہاکہ ہم نے تحریک انصاف کو کہا تھا کہ آپ کے مطالبات پر سات روز میں جواب دیں گے، لیکن انہوں نے حکم صادر کردیا کہ بات چیت نہیں کریں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر پی ٹی آئی 28 جنوری کی میٹنگ میں شریک نہ ہوئی تو ہم اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے ان کو اپنا جواب پہنچا دیں گے۔

مشیر وزیراعطم نے کہاکہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی غلط فہمی آنے والے دنوں میں دور ہوجائےگی، 9 مئی پر بھی اسٹیبلشمنٹ کہہ چکی کہ پہلے معافی مانگیں پھر بات چیت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمانی جمہوری نظام میں مذاکرات سے ہی مسائل کا حل نکالا جاتا ہے، بات چیت نہ ہو تو یہ سسٹم نہیں چل سکتا۔ پی ٹی آئی شروع سے ہی مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں تھی۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ عمران خان کا تو بیانیہ ہے کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا، یہ جب حکومت میں تھے تو اپوزیشن سے بات نہیں کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا

واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتحادی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ بشریٰ بی بی ٹی او آرز جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی آئی مذاکرات حکومت کا اظہار آمادگی رانا ثنااللہ عمران خان عمران خان رہائی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اتحادی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ ٹی او ا رز جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات حکومت کا اظہار ا مادگی رانا ثنااللہ عمران خان رہائی وی نیوز رانا ثنااللہ جوڈیشل کمیشن پی ٹی ا ئی کے ٹی او ا رز انہوں نے نے کہاکہ بات چیت

پڑھیں:

375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار

حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • آئی سی سی نے پی سی بی کے مطالبے پر میچ ریفری کو ہٹا دیا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے