افغانستان کی طالبان حکومت نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کی جانب سے رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ سیاسی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادار اے ایف پی کی خبر کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے یہ بیان آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کا بیان سامنے آنے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں خواتین کے ساتھ ظلم و ستم جو کہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، پر طالبان کے سینئر رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی استدعا کر رہے ہیں۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ (آئی سی سی) کے بہت سے دوسرے فیصلوں کی طرح یہ فیصلہ بھی منصفانہ قانونی بنیادوں سے محروم ہے، یہ دوہرے معیار کا معاملہ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ افسوسناک ہے کہ اس ادارے نے افغانستان پر 20 سالہ قبضے کے دوران غیر ملکی افواج اور ان کے ملک میں موجود اتحادیوں کی جانب سے کیے گئے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ عدالت کو پوری دنیا پر انسانی حقوق کی ایک خاص تشریح مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے اور عالمی عدالت کو باقی دنیا کے لوگوں کی مذہبی اور قومی اقدار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ طالبان 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار میں واپس آئے، وہ عوام پر اسلامی قوانین کو سخت تشریح کے ساتھ نافذ کر رہے ہیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔
افغانستان کے نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری جو گوانتاناموبے جیل میں قیدی رہے، انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے مشرقی شہر خوست میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ منصفانہ اور سچی عدالتیں ہوتیں تو انہیں امریکا کو کٹہرے میں لانا چاہیے تھا کیونکہ یہ امریکا ہی ہے جس نے جنگیں شروع کیں، دنیا کے تنازعات امریکا کے ہی پیدا کردہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف بھی غزہ میں فوجی کارروائی پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں اسرائیل کے وزیر اعظم کو عدالتی کٹہرے میں لانا چاہیے، کیونکہ ( ان کی حکومت) نے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا، لیکن وہ آزاد پھر رہے ہیں کیونکہ عالمی طاقت ان کے پیچھے کھڑی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی جانب سے انہوں نے کے خلاف رہے ہیں نے کہا

پڑھیں:

افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان ثالثوں کو بلیک اینڈ وائٹ میں دکھا سکے گا کہ دراندازی کہاں سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کا اعلامیہ ثالثوں نے جاری کیا ہے، جو دونوں فریقین کے اتفاقِ رائے سے طے پایا۔ یہ پہلی بار ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملہ تحریری طور پر طے ہوا ہے۔ ان کے مطابق ایک میکنزم بنانے پر اتفاق ہوا ہے، فی الحال ایک عبوری جنگ بندی نافذ ہے، جب کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو ہوگا جس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نکات طے کیے جائیں گے۔

پاکستان کی دوہری کامیابی

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی دوہری جیت ہے کہ دنیا نے بھی ہمارا مؤقف مانا اور افغانستان کو بھی اسے تسلیم کرنا پڑا۔ ماضی میں افغان طالبان سے مختلف فورمز پر براہِ راست بات ہوئی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ثالثوں کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔

افغانستان کا کردار اور بھارت سے تعلق

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف

انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان کہتے ہیں کہ وہ لکھ کر نہیں دیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی چیز کو چھپا رہے ہیں۔ اگر ان کا دامن صاف ہے تو انہیں تحریری طور پر مؤقف دینا چاہیے۔

تحریری ضمانت سے پاکستان کا کیس مضبوط

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔ افغان طالبان بھی نجی طور پر مانتے ہیں کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپس موجود ہیں۔ ان کی جانب سے پیشکش کی گئی کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو شمالی افغانستان منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے مالی امداد کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

فتووں اور سزاؤں کا ذکر

وزیرِ مملکت نے کہا کہ جن افغان علما نے پاکستان کے خلاف فتوے دیے، انہیں گرفتار کر کے ایک سے دو ہفتوں کی معمولی سزائیں دی گئیں، حالانکہ انہی فتووں کے نتیجے میں دہشت گردی، شہادتیں اور معصوم جانوں کا ضیاع ہوا۔

ٹی ٹی پی اور کابل کی نئی سوچ

طلال چوہدری کے مطابق ٹی ٹی پی کو اب محسوس ہو رہا ہے کہ افغانستان لکھ کر دینے کو تیار ہے، اور افغان علما بھی فتوی دینے کو تیار ہیں کہ پاکستان میں جہاد نہیں ہو سکتا۔ اسی بنیاد پر ٹی ٹی پی کہہ رہی ہے کہ کابل بھی اب ان کے لیے دشمن تصور کیا جائے گا۔

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر مان لیا گیا ہے، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی قطر مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • پاکستان نے افغان ترجمان کا گمراہ کن بیان مسترد کردیا، وزارت اطلاعات
  • پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
  • سنگجانی جلسہ کیس، زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • سنگجانی جلسہ کیس: زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری