اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ خطے میں عدم استحکام کو ہوا دینے والی قابض صیہونی رژیم کی پالیسیوں کو روکے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے امریکہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جس میں واشنگٹن نے یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کو دہشت گرد قرار دیا۔ حماس نے کہا کہ انصار الله نے صیہونی بربریت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کا شاندار ساتھ دیا جس پر اسے امریکی انتقام کا سامنا ہے۔ حماس نے ان خیالات کا اظہار آج شام اپنے ایک جاری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے اس فیصلے سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ ہی لاحق ہو سکتا ہے۔ صیہونی رژیم اور اس کے حامی ایک مجرم کی سربراہی میں اپنی توسیع و تسلط پسندانہ پالیسی کی وجہ سے خطے میں اشتعال پھیلا رہے ہیں۔

حماس نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس فیصلے اور یکطرفہ پالیسی سے پچھے ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ خطے میں عدم استحکام کو ہوا دینے والی قابض صیہونی رژیم کی پالیسیوں کو روکے۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کی قیادت میں نئی امریکی انتظامیہ نے گزشتہ صبح یمن کی انصار الله کو غیر ملکی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مشرق وسطیٰ میں حوثیوں کی سرگرمیاں شہریوں اور امریکی اہلکاروں کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں جس وجہ سے انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انصار الله

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاق ہم سے امداد مانگ رہا ہے، ہم امداد دینے کے قابل بھی ہیں، وزیرعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک