حماس نے امریکہ کیجانب سے انصار الله کو دہشتگرد قرار دینے کی مذمت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ خطے میں عدم استحکام کو ہوا دینے والی قابض صیہونی رژیم کی پالیسیوں کو روکے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے امریکہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جس میں واشنگٹن نے یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کو دہشت گرد قرار دیا۔ حماس نے کہا کہ انصار الله نے صیہونی بربریت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کا شاندار ساتھ دیا جس پر اسے امریکی انتقام کا سامنا ہے۔ حماس نے ان خیالات کا اظہار آج شام اپنے ایک جاری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے اس فیصلے سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ ہی لاحق ہو سکتا ہے۔ صیہونی رژیم اور اس کے حامی ایک مجرم کی سربراہی میں اپنی توسیع و تسلط پسندانہ پالیسی کی وجہ سے خطے میں اشتعال پھیلا رہے ہیں۔
حماس نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس فیصلے اور یکطرفہ پالیسی سے پچھے ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ خطے میں عدم استحکام کو ہوا دینے والی قابض صیہونی رژیم کی پالیسیوں کو روکے۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کی قیادت میں نئی امریکی انتظامیہ نے گزشتہ صبح یمن کی انصار الله کو غیر ملکی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مشرق وسطیٰ میں حوثیوں کی سرگرمیاں شہریوں اور امریکی اہلکاروں کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں جس وجہ سے انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انصار الله
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔