شوگر مل مالکان ابھی تک سی پی آر کے ذریعے ادائیگی کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
فیصل آباد (جسارت نیوز)کسان بورڈ پاکستان کی مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہا ہے کہ شوگرکین ایکٹ کے تحت گنے کے کاشتکاروں کو پندرہ دن کے اندر مل کی طرف سے ادائیگی لازمی ہے مگر مل مالکان کی طرف گنے کے کاشتکاروں کی پچھلے سال کی20ارب سے زائد ادائیگیاں ابھی بقایا ہیں۔شوگر مل مالکان ابھی تک سی پی آر کے ذریعے ادائیگی کررہے ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،حکومت مل مالکان کو چیک کے ذریعے ادائیگی کاحکم دے تاکہ ادائیگی نہ کرنے والے مل مالکان کے خلاف کسان قانونی کارروائی کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ شوگرمافیااتناطاقور اور بااثر ہوچکا ہے کہ کاشتکار کو کسی خاطر میں نہیں لارہا، آئندہ اگر کسان نے کپاس، چاول اور دیگر بڑی فصلوں کو کاشت کرنے سے بھی اجتناب کیاتو ملک میں ایک بڑاغذائی بحران نمودار ہوگا۔کین کمشنر کی ذمہ داری ہے کہ کسانوں کو ملز والوں سے ادائیگی کروائے ۔ تمام اضلاع کے ڈی سی حضرات خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ گنے کی قیمت کی کسان کو 100 فیصد ادائیگی کرشنگ سیزن ختم ہونے سے پہلے کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں زراعت ریسرچ، ٹیکنالوجی، ادویات اور زرعی آلات کی کمی کی وجہ سے شدید بری حالت کو پہنچ چکی ہے۔ اس وجہ سے سب سے زیادہ متاثر والا طبقہ چھوٹے درجے کا کسان ہے جس کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔ نہری پانی کی کمی اور بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافوں نے کسان کو زراعت سے مایوس کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مل مالکان
پڑھیں:
صفائی میں انقلاب: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کا عیدقرباں پر آلائشیں اٹھانے کا ڈیجیٹل نظام متعارف
کراچی:کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے پہلی مرتبہ قربانی کی آلائشوں کو اٹھانے کی نگرانی ڈیجیٹل کنٹرول روم کے ذریعے کی،گراونڈ پر موجود تمام ہیوی مشینری و گاڑیوں کی نقل و حرکت لائیو ٹریکنگ کے ذریعےکی گئی جبکہ قربانی کے لیے مختص 17کیمپس کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کنٹرول روم سے منسلک کیاگیا۔
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی جانب سے رواں سال عید الضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کو ٹرنچنگ سائٹس تک پہنچانے کے لیے اضافی اقدامات کے علاوہ ڈیجیٹل کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایاگیا، جس کے ذریعے گوگل میپ اور گاڑیوں میں نصب ٹریکنگ سسٹم کے ذریعےجانوروں کی آلائشوں کو اٹھانے اور انھیں ٹرنچنگ پوائٹس تک پہنچانے کے تمام عمل کی نگرانی کی گئی، جانوروں کے ذبح کےعمل کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ڈیجیٹل کنٹرول روم میں دیکھا گیا۔
سی بی سی کے مینجر آئی ٹی و کنٹرول روم کے ہیڈ سعد مشتاق کے مطابق آلائشوں کو جدید طریقے سے گھروں سے اٹھاکر انھیں ٹرنچنگ یا لینڈفل سائٹس تک پہنچانے کے اس نظام کو سی بی سی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عمرفاروق ملک کی جانب سے متعارف کروایا گیا،جس میں 2ماہ سے کام جاری تھا۔
عیدقرباں پر یہ تجربہ انتہائی مفید رہاکیونکہ اس کے ذریعے کسی بھی کمپلینٹ کو حل کرنے کا وقت 10سے 15 منٹ جبکہ کم سے کم وقت 5منٹ لگا، ڈیجیٹل کنٹرول روم میں مختلف شفٹوں میں عملے نے کام کیا،ان کا کہنا ہےکہ گزشتہ سال یا اس پہلے کے برسوں میں آلائشیں اٹھانے کےکام میں کمپلنٹس کی شرح 1500کے لگ بھگ ہوا کرتی تھیں، مگر اس سسٹم کے ذریعے کمپلینٹس کی تعداد کو 300 پر لایا گیا۔
سعد مشتاق کےمطابق اس تمام ترعمل کے دوران سابقہ ڈیٹا سے بھی کام لیاگیا کہ اس وقت کن کن علاقوں میں زیادہ پیچیدہ صورتحال ہوا کرتی تھی،ڈیجیٹل کنٹرول روم صرف عید قرباں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کواب پورے سال فعال رکھاجائےگا تاکہ شہریوں کے کوڑا کرکٹ،گٹر کے ڈھکن، سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں اور اسٹریٹ لائٹس سمیت دیگر مسائل کا فوری حل تلاش کیاجاسکے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سسٹم کومزید موثربنانے کے لیےاس کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے منسلک کیاجائےگا تاکہ اس میں کم سے کم انسانی عمل دخل ہو اور یہ نظام خودکار طریقے سےکام کرتا رہے۔
ایگزیکٹو آفیسر سی بی سی عمرفاروق ملک کا کہنا ہے کہ عید الضحیٰ پراس بات کو یقینی بنایا گیا کہ علاقے میں صفائی،آلائشوں کے محفوظ اور بروقت تلفی کے ذریعے رہائشیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جاسکے، عید قرباں کے تینوں دن جاری رہنے والی خصوصی صفائی آپریشن کے دوران 160 گاڑیوں کا استعمال کیا گیاجبکہ 1200 سے زائد کنٹونمنٹ اہلکاروں نےشب و روز خدمات انجام دیں تاکہ علاقےکو صاف،محفوظ اور تعفن سے پاک رکھا جا سکے۔
قربانی کی سہولت کو منظم اور آسان بنانے کے لیے سی بی سی نے مختلف علاقوں میں قربانی کےخصوصی کیمپس قائم کیے،ان علاقوں میں ڈی ایچ اے فیز1، 2، 2 ایکسٹینشن،فیز 4، فیز 6، فیز 7، 7 ایکسٹینشن،کمرشل ایونیو تا خیابان شجاعت،زمزمہ ایریا تا خیابان طارق،فیز5،خیابان شجاعت تا سی ویو اپارٹمنٹس،فیز 8، کلفٹن بلاک 8 اور9کے علاقےشامل تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد شہریوں کو محفوظ،سہل اور شرعی طریقے سے قربانی کی سہولت فراہم کرنا تھا،جانوروں کی قربانی صرف گھریلو حدود یا سی بی سی کے قائم کردہ کیمپس میں کی جانے کی اجازت تھی،کھلے میدانوں یا سڑکوں پر قربانی کرنا سختی سے ممنوع تھا،یہ اقدامات صحت و صفائی،شہری نظم و ضبطاورمذہبی شعائر کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے۔
محمد عمر فاروق علی ملک نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور شہریوں کے تعاون کا تہہ دل سے شکر گزار ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن مستقبل میں بھی اپنی خدمات کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔