وزیر اعلیٰ کو پتہ نہیں کہ کچھ معاملات اسٹیٹ کے تحت ہوتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
مولانا فضل الرحمان : فوٹو فیس بک
جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کو پتہ نہیں کہ کچھ معاملات اسٹیٹ کے تحت ہوتے ہیں، جرگہ عمائدین کو شکایت ریاست سے ہے۔
ڈی آئی خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قبائلیوں کی آواز کو سنا جائے، ہم ایک اور جرگہ بلائیں گے، جس میں اگلا لائحہ عمل طے ہوگا۔
اس سے قبل قبائلی علاقوں کے مشران نے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جرگہ کیا، جس میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کے قبائلی مشران شریک تھے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شریعت عدالت نے سود کے نظٓام کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2012 سے ہم نے مستقل قبائلی جرگہ بنایا ہوا ہے، قبائلی جرگے میں مختلف مذاہب، مسلک اور شعبے کے لوگ شامل ہیں، حق یہ بنتا ہے کہ میں تمام قبائل اور تمام مشران سے ایک ایک کرکے ملاقات کروں، وقت کی کمی کی وجہ سے میں سب کو اکیلے اکیلے نہیں مل سکا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میں خود کو قبائل کا حصہ سمجھتا ہوں، جب بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے، ہم ہمیشہ قبائلوں کے حق کے لیے بات کرتے ہیں، میں نے ہمیشہ قبائل اور اس خطے میں امن کے لیے کوششیں کی ہیں اور کرتا رہوں گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں ورچوئل اثاثے غیرقانونی نہیں ہیں، اسٹیٹ بینک
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات غیر قانونی نہیں ہیں اور کرپٹو کونسل وی ایز کے لیے ضوابط پر مبنی نظام تیار کیا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں بینکوں کو وی ایز سے لین دین سے روک دیا تھا کیونکہ ورچوئل اثاثہ جات کے لیے قانونی فریم ورک موجود نہیں تھا۔
مرکزی بینک نے کہا کہ صارفین کو ممکنہ مالی خطرات سے بچانے کے لیے اقدام کیا گیا ہے، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کرپٹو کونسل کے ساتھ مشاورت میں مصروف ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل وی ایز کے لیے ضوابط پر مبنی نظام تیار کر رہے ہیں، ضابطہ جاتی فریم ورک سے سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ ملے گا۔
اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت کام کرنے والے ادارے وی ایز کی لین دین نہیں کر سکتے، کرپٹو اثاثہ جات کے لیے پاکستان میں پالیسی سازی کا عمل جاری ہے۔