چین میں پاکستانی سفیر کی چینی شہر یوں کو نئے چینی سال کی مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے گزشتہ سال چین میں متعدد مقامات کا دورہ کیا اور دوطرفہ تعلقات میں مزید ترقی کا مشاہدہ کیا۔ نئے سال کی آمد پر جو کہ سانپ سے منسوب سال ہے انہوں نے چینی عوام کو مبارکباد دی اور پاک-چین تعاون کے لیے اپنی توقعات کا اظہار کیا۔ہفتہ کے روز
پاکستانی سفیر نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان اور چین کے درمیان کئی اعلیٰ سطی تبادلے ہوئے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے چین کا دورہ کیا اور چینی وزیر اعظم نے بھی پاکستان کا دورہ کیا جب کہ اعلیٰ عہدیداروں کا بھی تبادلہ ہوتا رہا ۔ دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون میں نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور خلائی تعاون کے حوالے سے پاکستان نے گزشتہ سال چین کی مدد سے ایک کیوب سیٹ سیٹلائٹ چاند کی ڈارک سائیڈ تک بھیجا۔ نئے سال کی آؐمد پر انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو مضبوط بنانے سمیت اقتصادی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا، زیادہ چینی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت اور عوامی سطح پر تبادلوں کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔