اراکان اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں لاکھوں روپے کا اضافہ منظور، سفارشات وزیراعظم کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے اراکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات میں اضافے کی منظوری دے دیدی ہے، جس کے بعد ارکان اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکرٹری کے برابر ہو گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قائم قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ و مراعات 5 لاکھ 19 ہزار کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اراکان پارلیمنٹ نے تنخواہ 10 لاکھ روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 10 لاکھ روپے تنخواہ کی تجویز مسترد کی۔
ایم این ایز اور سینیٹرز کی تنخواہ و مراعات میں اضافے کی سفارشات وزیراعظم شہبازشریف کو بھجوا دی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومتی اور پیپلز پارٹی کے علاوہ پی ٹی آئی کے 67 اراکین نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا تحریری مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ اراکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو اربوں روپے مالیت کی ایک ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری سے روک دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اور مراعات میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی نے تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگانے کی قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب: دوران ڈیوٹی نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ
قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس سماجی مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ ابتدائی اقدام کے طور پر ایوان نے تجویز دی کہ تمام سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اس معاملے میں فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ تعلیمی اداروں میں طلبا کی تربیت اور اخلاقی معیار پر منفی اثرات کو روکا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسمبلی سرکاری و نجی اسکولز طلبا موبائل فون پر پابندی