مالی سال 2024 میں امریکی اسلحے کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 میں حکومتی سطح پر دیگر ممالک کو فراہم کیے گئے دفاعی سازوسامان اور خدمات کی مالیت 117.9 ارب ڈالر بنتی ہے جو گزشتہ مالی سال کے 80.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 45.7 فیصد کا اضافہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 میں امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جانب سے براہ راست دیگر ممالک کو فروخت کیے جانے والے دفاعی سازوسامان کی مالیت 200.

8 ارب ڈالر رہی جو مالی سال 2023 کے 170.6 ارب ڈالر کے مقابلے میں 23.5 فیصد زیادہ ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی اسلحے کی فروخت میں ہونے والے اضافے کی ایک وجہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے بعد اپنے اسلحہ ذخائر کو دوبارہ بھرنا بھی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارب ڈالر مالی سال

پڑھیں:

عراقی حکام کی امریکی بینکوں میں موجود رقوم امریکی عوام کی ملکیت قرار دیدی گئیں

سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ عراق کے سیاستدانوں کی جانب سے امریکی بینکوں میں جمع کروائی گئی رقوم اب امریکی عوام کی ملکیت ہوں گی، تاکہ عراق میں امریکی فوجیوں کی قربانیوں اور خون کا معاوضہ ادا کیا جا سکے۔ سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ فہرست کے مطابق ہیں:   نوری المالکی: 66 ارب ڈالر عدنان الاسدی: 25 ارب ڈالر صالح المطلق: 28 ارب ڈالر باقر الزبیدی: 30 ارب ڈالر بہاء الاعرجی: 37 ارب ڈالر محمد الدراجي: 19 ارب ڈالر ہوشیار زیباری: 21 ارب ڈالر مسعود بارزانی: 59 ارب ڈالر سلیم الجبوری: 15 ارب ڈالر سعدون الدلیمی: 18 ارب ڈالر فاروق الاعرجی: 16 ارب ڈالر عادل عبدالمہدی: 31 ارب ڈالر اسامہ النجیفی: 28 ارب ڈالر حیدر العبادی: 17 ارب ڈالر محمد الکربولی: 20 ارب ڈالر احمد نوری المالکی: 14 ارب ڈالر طارق نجم: 7 ارب ڈالر علی العلاق: 19 ارب ڈالر علی الیاسری: 12 ارب ڈالر حسن العنبری: 7 ارب ڈالر عیباد علاوی: 44 ارب ڈالر جلال طالبانی: 35 ارب ڈالر رافع العیساوی: 29 ارب ڈالر   یہ کل رقم 597 ارب ڈالر ہے۔ اس خبر کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین کے کئی اہم شخصیات میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، اور وہ امریکی بینکوں سے اپنی رقوم نکالنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، چاہے انہیں اس میں بھاری نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ یہ صورتحال سوئٹزرلینڈ میں بھی خوف کی علامت بنی ہوئی ہے، جہاں عالمی بینکاری کے راز داری نظام پر سنجیدہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔   اگر چہ اس قسم کی پابندیاں 1990 ہی سے لگ چکی تھیں جن کی وجہ سے عراقی معیشت تباہ ہوگئی تھی لیکن یہ بھی انہی کا تسلسل ہے اور ایک بار پھر ایک عجمی شخص عراق کے اموال پر قبضہ کر کے اسے امریکی ملکیت قرار دے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ 
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • عراقی حکام کی امریکی بینکوں میں موجود رقوم امریکی عوام کی ملکیت قرار دیدی گئیں
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی