Islam Times:
2025-11-03@14:08:13 GMT

اسرائیلی زندانوں سے فلسطینی قیدی کو 36 سال بعد رہائی مل گئی

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

اسرائیلی زندانوں سے فلسطینی قیدی کو 36 سال بعد رہائی مل گئی

سنہ 1987ء کے انتفاضہ کے آغاز سے ہی الاسعدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں قابض ریاست نے اسے 20 سال عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ حماس اور صیہونی ریاست کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے تحت جنین سے تعلق رکھنے والے قیدی کو 36 سال بعد رہائی مل گئی۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے نواحی علاقے سیلہ الحارثیہ سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ رائد السعدی کو 1989ء سے حراست میں لیا گیا تھا.

السعدی اسرائیلی زندانوں سے رہائی پانے والے ان دو سو خوش نصیب فلسطینیوں میں شامل ہیں جنہیں ہفتے کے روز قابض اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا۔ سنہ 1987ء کے انتفاضہ کے آغاز سے ہی الاسعدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں قابض ریاست نے اسے 20 سال عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سعدی کو متعدد سطحوں پر قابض ریاست کی جیلوں میں سرگرم قیدیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے دوران حراست "امی مریم الفسطینیہ" کے عنوان سے ایک ناول لکھا تھا۔ وہ اوسلو معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے حراست میں لینے والے پرانے قیدیوں میں سے ایک ہیں۔

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل

بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان آٹھویں دہائی کے متعلق یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے انصاراللہ یمن کو اسرائیل کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دینے کے بعد، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن حزام الاسد نے نہایت سخت لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے ہاتھ بچوں اور عورتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ جلد ہی ہمارے خطے سے باہر نکال دیے جائیں گے۔ نیتن یاہو کے حالیہ بیان جس میں انہوں نے انصاراللہ کو اسرائیل کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک کہا اور وعدہ کیا کہ اس خطرے کے خاتمے کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑا، کیا جائے گا۔

صیہونی وزیراعظم کے جواب میں انصاراللہ کے رہنما نے ان بیانات کو مجرمانہ لفاظی قرار دیا ہے۔ حزام الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگ جلد ہی اس خطے سے نکال دیے جائیں گے جنہیں اعلانِ بالفور کے ذریعے یہاں لایا گیا تھا، وہ غاصب جو معصوم بچوں اور عورتوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگ چکے ہیں۔ انہوں نے یمنی عوام کی مزاحمت کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ مستضعفوں کو تمہارے ظلم و فساد سے نجات دلائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ برا انجام کس کا ہوتا ہے، حق رکھنے والے مظلوموں کا یا مجرم غاصبوں کا؟ قابلِ ذکر ہے کہ بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ چونکہ اسرائیل نے اپنی ریاست کا اعلان 14 مئی 1948 کو، برطانوی قیمومیت کے خاتمے کے بعد کیا تھا، اس لحاظ سے یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کی زوال پذیری کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، اور 2028 سے پہلے اس کا انجام متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار