ایسا پلٹ فارم چاہتے ہیں جہاں معاملات پر غور اور مجموعی سیاسی حل سامنے آئے فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ڈی آئی خان (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے، بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں، حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کے ساتھ بھی روابط انہی کے ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، یہ انہی کے
نمائندے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔ ڈیرہ اسمائیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس حالت میں جرگہ لے کر میرے پاس تشریف لائے ہیں، جس امید سے وہ آئے ہیں، خدا کرے ہماری ریاست اور ریاستی اداروں کو اللہ وہ آنکھیں عطا کرے، جس سے وہ ان مشکلات کو دیکھ سکیں۔ ہم آگے ایک جرگہ اور کریں گے، اس میں ایک وفد تشکیل دیا جارہا ہے جو پشتون بیلٹ کی سیاسی جماعتیں ہیں، ان کے ساتھ وہ رابطہ کریں، اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔ سیاسی انتشار سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ریاست کھل کر بات کرے، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے، کبھی جرگے ہو رہے ہیں، کبھی کیا ہو رہا ہے، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور اسٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطق پر جنگ فوکس کر رہا ہو، خون بہہ رہا ہوں، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافیے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تحریک انصاف نے معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ کی مانند قرار دے دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ملک کی معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو حکومت ملک کو نیدرلینڈز بنانے آئی تھی اس نے عوام کے چولہے ہی بجھا دیے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ
اسلام آباد میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلےگئے ہیں اور یہ گروتھ بھی فارم 47 کی طرح کی دکھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن ہیں جو ملک سے دشمنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دور کی ساڑھے 6 فیصد گروتھ کو حقارت سے دیکھنے والوں کی تیسرے سال تک مجموعی گروتھ ڈیڑھ فیصد ہے۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ عوام معاشی طورپریتیم ہوگئے اور زراعت میں ساڑھے 13 فیصد گراوٹ ہے پھر یہ کس قسم کی گروتھ ہے۔
اس موقعے پر پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ ایک شریف آدمی ہیں اور بدمعاشوں میں پھنس گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں لیکن پاکستان میں کم ہوئی، مشیر وزیر خزانہ
انہوں نے کہا کہ یہ وہی بات ہوئی کہ پڑھا بہت اور امتحان کے رزلٹ میں نمبر نیچے سے پہلا آیا، گزشتہ سال ریونیو 12 ہزار 970 ارب روپے تھا، اس سال14 ہزار سے زائد تک لے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو گروتھ ریٹ دکھائی ہے وہ ایک غبارہ ہے، 1.7 فیصد گروتھ ریٹ بڑھا ہے جو سنہ 1992 سے بھی کم ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ زراعت میں ساری فصلوں کی گروتھ منفی رہی ہے، گدھوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، مویشیوں کے بڑھنے کی بات کی جارہی ہے، اب ایک ایک بھینس، بکرا، گائے تو گننے کوئی نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ 2022 میں جو 50 ہزار کمائےجاتے تھے اس کی اب ویلیو 20 ہزار 833 کے برابر ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی آبادی میں اس سال کتنا اضافہ ہوا؟
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں گروتھ ریٹ بڑھ رہا تھا لیکن اب ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے،11.4 کروڑ آبادی سطح غربت کے نیچے چلی گئی ہے اور اس سال ریونیو شارٹ فال ایک ہزار ارب سے زائد ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما مبین عارف جٹ نے کہا کہ یہ اپنی کتابوں میں خود بتارہے ہیں کہ صنعت اور زراعت سب کی گروتھ منفی گئی لہٰذا ہمیں بتایا جائے کہ مثبت کیا ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکنامک سروے اکنامک سروے پر تحریک انصاف کی تنقید اکنامک گروتھ فارم 47