امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آئے ،موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ نہیں حکومت اسٹیبلشمنٹ کی ہے ، دوسری دنیا کے ساتھ بھی انہی کے روابط ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، پریشان ہوں جغرافئے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی۔ڈی آئی خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس حالت میں یہ لوگ جرگہ لے کر میرے پاس تشریف لائے اور جس امید سے آئے ہیں، اللہ کرے ہماری ریاست اور ریاستی اداروں کو اللہ وہ آنکھیں عطا کرے جس سے وہ ان مشکلات کو دیکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آگے ایک جرگہ اور کریں گے اس میں وفد تشکیل دیا جائیگا جو پشتون بیلٹ کی سیاسی جماعتیں کیساتھ رابطہ کرے گا اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں گے ۔ سوال قبائلی علاقوں میں امن و امان کیلئے جرگہ آپ کی طرف دیکھ رہا ہے کے جواب پر مولانا نے کہا کہ تمام توانائیاں ان کے سپرد کی ہیں،انشا اللہ متحدہ جدوجہد کے ساتھ معاملے کو آگے بڑھائیں گے ، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے ۔ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بارے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مذاکرات شروع کب ہوئے تھے ؟ مجھے اس کا بھی پتا نہیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے 100بار ہمارے پاس آئیں ان سے بات کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے ،انہوں نے کہا کہ بدامنی نے قبائلی علاقوں کا برا حال کر رکھا ہے ، نہ وہاں سکول کی کوئی افادیت ہے ، نہ کسی کالج کی افادیت ہے ، نہ کسی ہسپتال اور سڑک کی افادیت ہے ، کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس سے لوگ استفادہ کر سکیں۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کھل کر بات کرے ، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے ، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور اسٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے ؟انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطق پر جنگ فوکس کر رہی ہو، خون بہہ رہا ہوں، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے ، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافئے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے ، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں کوئی امن ہے نہ حکومت، ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہو رہی ہے ، ایک طرف بدامنی کی صورتحال ہے کہ اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ہمارا صوبہ ان خرابیوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

کیا ٹرمپ 2028 میں بھی صدارتی الیکشن لڑیں گے؟ اشارے واضح ہونے لگے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے اور ان کے آئندہ انتخابات (الیکشن 2028ء) میں حصہ لینے کے اشارے واضح ہونے لگے ہیں۔

ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 2028 کے الیکشن میں بھی میدان میں اتر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی مذاق نہیں، بلکہ سنجیدہ سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر بنیں اور ان کے بقول ایسا ممکن ہے،  البتہ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس پر بات کرنا فی الحال قبل از وقت ہو گا۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کے آفیشل اسٹور پر ٹرمپ 2028 کے نعرے والی ٹوپی فروخت کے لیے پیش کر دی گئی ہے، جس کی قیمت 50 ڈالر رکھی گئی ہے۔

ابتدائی طور پر ٹوپی پر مستقبل روشن ہے، قوانین دوبارہ بنائیں لکھا گیا تھا، جسے حیران کن طور پر بعد میں تبدیل کر کے  میڈ ان امریکا بیانیہ 2028 کر دیا گیا۔

ایریک ٹرمپ،  ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ہیں، کو بھی یہ ٹوپی پہنے دیکھا گیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں مزید شدت اختیار کر گئی ہیں۔

صحافیوں نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ سے بھی اس بارے میں سوال کیا، تاہم انہوں نے اس پر کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔

یاد رہے  کہ امریکی آئین کے مطابق کوئی بھی شخص 2بار سے زائد ملک کا صدر نہیں بن سکتا، مگر ٹرمپ کے تازہ اشاروں نے یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا کوئی قانونی گنجائش نکالی جا سکتی ہے؟ یا نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی 2017 سے 2021 تک امریکا کے صدر رہ چکے ہیں اور گزشتہ برس 2024 میں دوبارہ صدر بننے کے بعد انہوں نے آتے ہی غیر معمولی فیصلوں اور اقدامات کے ذریعے نہ صرف امریکی سیاست اور معیشت میں، بلکہ دنیا بھر میں ہلچل مچا کر رکھ دی ہے۔

ٹرمپ کے اشاروں کو دیکھتے ہوئے ماہرین کی نظریں اب 2028  کے الیکشن پر لگی ہیں کہ کیا ٹرمپ ایک بار پھر تاریخ رقم کرنے والے ہیں اور اس کے لیے وہ کیا اقدامات کریں گے، جس سے ان کی اس خواہش کی راہ ہموار ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: کینالز کیخلاف سندھ بار کونسل کی ہڑتال، سائلین پریشان
  • کیا ٹرمپ 2028 میں بھی صدارتی الیکشن لڑیں گے؟ اشارے واضح ہونے لگے
  • پریشان کن خبر ،ٹائیفائیڈ بخار میں مہلک تبدیلی، علاج کا آخری حل بھی ناکام
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
  • خوابوں کی تعبیر
  • سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
  • بانی پی ٹی آئی پر غیر اعلانیہ پابندی عائد، ذہنی و جسمانی اذیت دی جارہی ہے، قاضی انور ایڈووکیٹ
  • کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کی کاشت میں بڑی کمی لانے کا اعلان
  • وزیر اعلیٰ فوری طور پر مولانا محمد دین کو برطرف کریں، سید علی رضوی