ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش منزل ہے۔ مالی سال 2024ء میں ایف ڈی آئی میں 25 فیصد اضافہ ہوا جس کے سبب سال کا اختتام 2.5 بلین ڈالر پر ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ مالی سال 2025ء کے پہلے نصف میں غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری 20 فیصد بڑھ کر 1.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ مالی سال 2025ء کے پہلے نصف سال میں 488.

4 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہوا۔ پاور سیکٹر ایف ڈی آئی میں سب سے آگے رہا۔ مالیاتی کاروبار کے شعبے میں 353 ملین ڈالر جبکہ تیل اور گیس کے شعبے میں 166.7 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ چین مالی سال 2025ء کے پہلے نصف میں 535.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ سب سے بڑا شراکت دار رہا۔ ہانگ کانگ کی سرمایہ کاری 2025ء کے پہلے نصف میں 14 فیصد بڑھ کر 134.3 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

ایف ڈی آئی کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت میں ترقی پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر اور ہنر مند افرادی قوت کے لیے اہم موقع ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے قابل تجدید توانائی اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری پائیدار ترقی کی جانب اہم قدم ہے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش منزل ہے۔ مالی سال 2024ء میں ایف ڈی آئی میں 25 فیصد اضافہ ہوا جس کے سبب سال کا اختتام 2.5 بلین ڈالر پر ہوا۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: 2025ء کے پہلے نصف کی سرمایہ کاری ایف ڈی آئی ملین ڈالر غیر ملکی مالی سال

پڑھیں:

یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز

یوکرین کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اس کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان آئندہ چند ہفتوں میں براہِ راست مذاکرات کیے جائیں۔

دوسری جانب روس نے استنبول میں ہونے والے تازہ مذاکرات میں کسی بڑی پیشرفت کی امیدوں کو کمزور کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟

روسی میڈیا کے مطابق روسی مذاکرات کار نے کہا کہ ماسکو نے قیدیوں کے تبادلے کے ایک اور مرحلے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور جنگی محاذوں پر ہلاک و زخمی فوجیوں کی بازیابی کے لیے مختصر جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔

میزبان ملک ترکی نے پائیدار جنگ بندی اور امن معاہدے کی طرف پیشرفت پر زور دیا، تاہم کریملن نے 3 سال سے زائد عرصے پر محیط جنگ کے بعد کسی فوری بریک تھرو کی توقعات کو کم قرار دیا۔

یوکرین کے مرکزی مذاکرات کار رستم عمراؤف نے مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا ’ہماری اولین ترجیح دونوں صدور کی ملاقات کا انعقاد ہے‘۔

ان کے مطابق یوکرین نے تجویز دی ہے کہ یہ ملاقات اگست کے اختتام تک ہو، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان بھی شریک ہوں۔

روسی مذاکرات کار ولادیمیر میدینسکی نے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان طویل گفت و شنید ہوئی، مگر انہوں نے اعتراف کیا کہ فریقین کے مؤقف ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔ ہم نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کے مطابق دونوں ممالک نے 12 سع قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا، اور روس نے یوکرین کو 3 ہزار ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس دینے کی پیش کش کی۔

انہوں نے مزید کہا ہم نے ایک بار پھر یوکرینی فریق کو تجویز دی ہے کہ رابطہ لائن پر 24 سے 48 گھنٹوں کی مختصر جنگ بندی کی جائے تاکہ طبی ٹیمیں زخمیوں کو اٹھا سکیں اور کمانڈر اپنے فوجیوں کی لاشیں لے جا سکیں۔

گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ روس اور یوکرین کے امن مطالبات ’بالکل متضاد‘ ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا مقصد ان اختلافات کو کم کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے روس کو 50 دن کی مہلت دی تھی کہ وہ جنگ ختم کرے، ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا ہو گا، لیکن کریملن نے کسی مصالحت کی نیت ظاہر نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا اپنی خفیہ ایجنسی کے افسر کو قتل کرنے والے روسی ایجنٹس کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے قبل ازیں کہا تھا کہ کسی بڑی پیشرفت کی توقع رکھنا ’غلط فہمی‘ ہو گی، کیونکہ مذاکرات میں کئی پیچیدہ عوامل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

پیسکوف نے مزید کہا کہ کوئی بھی آسان مذاکرات کی توقع نہیں کر رہا۔ یہ فطری طور پر ایک نہایت مشکل گفتگو ہو گی، کیونکہ دونوں فریقوں کی تجاویز ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہیں۔

دوسری جانب صدر زیلنسکی نے ایک بار پھر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، لیکن کریملن کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کی جانب سے 2022 میں جاری کردہ ایک صدارتی فرمان کے تحت ان کا پیوٹن سے براہِ راست مذاکرات کرنا قانونی طور پر ممنوع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک

یاد رہے کہ روس اور یوکرین اس سال 2 مرتبہ براہِ راست امن مذاکرات کر چکے ہیں، پہلی بار 16 مئی اور دوسری بار 2 جون کو۔

اگرچہ ان بات چیت کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کی پیش رفت ہوئی، لیکن وسیع جنگ بندی یا مکمل جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول امریکا پیوتن پیوٹن ترکیہ جنگ بندی زیلنسکی صدر ٹرمپ یوکرین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
  • پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
  • پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تاریخی اضافہ، چین سرِفہرست
  • پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
  • زر مبادلہ ذخائر میں بہتری، لیکن ڈالر ندارد